• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے انتخابات مکمل، حکومت ناراض

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے اگلے چار سال کی مدت کے لئے انتخابات کراچی میں مکمل ہوگئے جس میں بریگیڈئیر (ر) خالد سجاد کھوکھر ایک بار پھر صدر اور سید حیدر حسین سکریٹری جنرل منتخب ہوگئے، تاہم حکومت نے ان انتخابات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کو سمری بھیج دی ہے کہ پی ایچ ایف پر ایڈہاک لگایا جائے، اس حوالے سے صورت حال چند دن میں واضح ہوگی، پی ایچ ایف کے الیکشن پر کئی سابق ہاکی اولمپئینز نے کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے بوگس اور جعلی قرار دیا ہے، اس صورت حال میں بدترین حالات سے دوچار قومی کھیل ہاکی کا بحران مزید ابتر ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ 

سابق اولمپئین ریحان بٹ کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل کو خفیہ رکھا گیا، نہ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی تاریخ دی گئی نہ نچلی سطح پر ہونے والے انتخابی نتائج سے میڈیا کو آگاہ کیا گیا، فیڈریشن کے حالیہ انتخاب کے حوالے سے اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ الیکشن کمشنر ر چوہدری محمد ریاض کی جانب سے فیڈریشن کے انتخاب سے قبل نچلی سطح تو دور کی بات صوبائی ایسوسی ایشنوں کے انتخابی نتائج کے بارے میں یہ تک نہیں بتایا گیا کہ پنجاب میں کس کا پلڑا بھاری رہا، کے پی کے کس کے نام رہا، بلوچستان میں کس کو برتری ملی، حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ سندھ میں ملک کے نامور کھلاڑی سابق قومی کپتان ، منیجر، کوچ ، چیف سلیکٹر اصلاح الدین صدر منتخب ہوئے، ان کی کامیابی کے بارے میں بھی کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ 

 پی ایچ ایف کے انتخابات کو اگر حکومت نے تسلیم کرلیا تو پھر اصل ذمے داری نئے سکریٹری حیدر حسین کی ہوگی کہ وہ کس طرح بحران اور مشکلات میں گھری قومی ہاکی کو اپنے پائوں پر کھڑا کرتے ہیں، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ حیدر حسین نے کے ایچ اے کے سکریٹری کی حیثیت سے جس طرح نہ صرف کراچی کی ہاکی میں انقلاب برپا کیا، بلکہ انہوں نے بغیر کسی عہدے اور لالچ کے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو بھی مالی بحران سے نکالنے میں سنجیدہ کوشش کی، سندھ حکومت سے کرڑوں روپے کی سالانہ پی ایچ ایف کی گرانٹ ان ہی کی مرہون منت ہے، عبد الستار ہاکی اسٹیڈیم کی از سر نو تعمیر کے لئے سندھ حکومت کی مالی مدد میں ان کا کردار کسی سے ڈھکاچھپا نہیں ہے۔ 

کراچی میں اداروں کی ٹیموں کی تشکیل اور خواتین ہاکی کے فروغ کے لئے ان کا کردار ناقابل فراموش ہے، اگر انہیں پی ایچ ایف میں سکریٹری کا عہدے پر برقرار رکھا جائے تو وہ نیک نیتی کے ساتھ قومی ہاکی کو بہتر ٹریک پر لانے میں اہم ثابت ہوسکتے ہیں، پی ایچ ایف کے انتخاب کے بعد سب سے اہم بات جو سامنے آئی وہ فیڈریشن کے صدر خالد کھوکر کا یہ انکشاف تھا کہ ،پی ایچ ایف کے دو سابقہ سیکریٹریز کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ،شہباز احمد کے خلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں جس کی تفصیلات جلد منظر عام پر لائیں گے، انہوں نے دوسرے سکریٹری کا نام نہیں لیا مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف باجوہ کے خلاف بھی انکوائری جاری ہے۔ 

فیڈریشن کے صدر کے اس انکشاف پر شہباز احمد کا کہنا ہے کہ کہ ثبوت تو ہمارے پاس بھی بہت ہے، مگر ہم الزام تراشی کے بجائے قانون کا سہارا لیں گے، پی ایچ ایف کے صدر کا احترام کرتاہوں اس لئے زبان نہیں کھولنا چاہتا ہوں، تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایچ ایف کے دو سابق سکریٹری جلد میڈیا کانفرنس میں بہت کچھ انکشاف کرنے والے ہیں، ایک اور سابق سکریٹری نے کہا کہ ہم کسی دھمکی اور تڑی میں آنے والے نہیں ،ہم نے اگر انکشاف کیا تو بہت سے لوگوں کے پائوں سے زمین نکل جائے گی، ہاکی کے کئی سابق کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ پی ایچ ایف کے صدر آٹھ سال سے اس عہدے پر براجماں ہیں ان کی ناک کے نیچے دو سابق سکریٹریز کرپشن کرتے رہے مگر وہ خاموش تماشائی کیو ں بنےرہے،انہوں نے انہیں کیوں بر طرف نہیں کیا۔

آصف باجوہ بھی حکومتی فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے ہٹائے گئے، ان کھلاڑیوں کا موقف ہے کہ خالد کھوکھرنے اپنی صدارت اور خود کو بچانے کے لئے کراچی ہاکی کا کندھا استعمال کیا ہے، سابق ہاکی کھلاڑیوں کے الزامات سے قطع نظر اگر خالد کھوکر کے آٹھ سالہ دور کا جائزہ لیا جائے تو ایک باختیار صدر ہونے کے باجود ان کے فیصلے حیرت انگیز رہے، سابق کپتان حنیف خان کو ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا مگر ان کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ حد درجہ افسوس ناک تھا، حنیف خان ٹیم کو درست سمت میں لانے میں کامیاب ہوگئے تھے کہ انہیں تبدیل کردیا گیا، خالد کھوکر سابق کپتان سمیع اللہ کو فیڈریشن میں اچھی ذمے داری دینے میں ناکام رہے، ہاکی میں بہتری کے لئے سابق ہاکی اولمپئینز پر مشتمل تھنک ٹینک نہ بناسکے، وہ اس قدر بے اختیار بھی نہیں تھے کہ سابق کھلاڑیوں پر مشتمل گروپ نہ تشکیل دے سکے۔ 

یہ وہ سوالات ہیں جو ہاکی کے حلقوں میں مسلسل گردش کررہے ہیں، نومنتخب سکریٹری حیدر حسین کی ذاتی کوششوں کے باوجود پی ایچ ایف کے حکام اسپانسرز سے ملاقات نہ کرسکے،سندھ حکومت کے ساتھ رابطے نہ بڑھا سکے، اب جبکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے انتخابات کے حوالے سے حکومت اور فیڈریشن ایک پیج پر نہیں ہیں، قومی کھیل ہاکی میں بہتری کے امکانات مزید بگڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، قومی کھلاڑی ڈیلی الائونس مانگ رہے ہیں، ہیڈ کوچ ایکمین اپنی تنخواہ اور ویزا مانگ رہا ہے یہ کھیل کیا رخ اختیار کرے گا ، سابق اولمپئینز ، انٹر نیشنل کھلاڑی اور شائقین کی پریشانیوں میں اضافہ کررہا ہے۔ حکومت اور منتخب نمائندوں نے قومی کھیل کو مزید کے سنہری دور میں لانے کے لئے اپنی ذمے داریوں کا احساس نہیں کیا تو پھر اس کھیل میں صرف یاد یںہی باقی رہ جائے گی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید