• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی انٹیلی جنس اطلاع پر بھارت میں برطانوی شہری گرفتار ہوا، رپورٹ 

لندن،لوٹن ( شہزاد علی) معروف بلاگر اور سکھوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرنے والے جگتار سنگھ جوہل کیس میں برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں پر الزام لگایا گیا کہ برطانوی انٹیلی جنس اطلاع پربھارت میں برطانوی شہری گرفتارہوااورتشددکانشانہ بنا۔ بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارتی حکام کو برطانوی شہری کے اغوا اور پنجاب پولیس کی طرف سے مبینہ تشدد سے پہلے اس کے بارے میں اطلاع دی۔ڈمبرٹن سے تعلق رکھنے والے جگتار سنگھ جوہل 2017 میں ہندوستان میں تھے، جب ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں زبردستی ایک بے نشان کار میں بٹھایا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انہیں کئی دنوں تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا حتی کہ بجلی کا کرنٹ بھی لگایا گیا، اس کے بعد سے وہ حراست میں ہیں ۔انسانی حقوق کے گروپ Reprieve نے بی بی سی کو دستاویزات دکھائی ہیں جو کہ اس بات کا زبردست ثبوت ہے کہ برطانوی شہری کی گرفتاری برطانوی انٹیلی جنس کی اطلاع کے بعد عمل میں آئی۔ الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے ہائی ویکمب سے کنزرویٹو پارٹی کے ایم پی اسٹیو بیکر نے کہا ہے کہ یہ خوفناک کیس جہاں برطانیہ کی انٹیلی جنس شیئرنگ کو وحشیانہ تشدد سے جوڑا گیا ہے۔اس حوالے سے دفترخارجہ نے کہا ہے کہ جاری قانونی کیس پر تبصرہ کرنا نامناسب ہوگا۔واضح رہے کہ یکے بعد دیگرے برطانوی وزرائے اعظم نے اس کا مقدمہ اٹھایا لیکن ہندوستان کی حکومت اس بات کی تردید کرتی ہے کہ ان پر تشدد یا بدسلوکی کی گئی۔ وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسٹر جوہل کا معاملہ اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ اس سال اپریل میں ہندوستان کے دورے کے دوران اٹھایا۔ ان کی پیشرو تھریسا مے نے بھی اپنے دور حکومت میں اس معاملے کو بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھایا تھا۔

یورپ سے سے مزید