سجاول (نامہ نگار، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے ایک جماعت نے سازش کی ہےجس سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، ذاتی مفاد کیلئے قومی مفادات کو مجروح کیا گیا، ملک کیخلاف اس سے بڑی سازش نہیں ہوسکتی، سیلاب نے تباہی مچائی ہے ، ہمت سے کام لینا ہوگا، ملکر صورتحال سے نمٹیں گے تو جلد اس چیلنج سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے، متاثرین سیلاب کیلئے 38ارب خرچ کئے جا رہے ہیں، سندھ کو 15ارب کی گرانٹ دی، متاثرہ تمام صوبوں کو امدادی گرانٹ دینگے، تباہ ہونے والے انفرا اسٹرکچر کا سروے مکمل ہو جائے گا تو صوبے اور وفاق بیٹھ کر فیصلہ کرینگے، مخیر حضرات سے اپیل ہے آگے بڑھ کر دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف ہفتہ کو سیلاب متاثرین کی داد رسی کیلئے سجاول پہنچے۔ دورہ سجاول کے موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزراء خرم دستگیر، مریم اورنگزیب، ایم این اے کھیئل داس بھی موجود تھے۔ وزیراعظم کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہونے والے امدادی کاموں پر بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری سندھ اور ڈائریکٹر جنرل این ڈی ایم اے نے وزیراعظم اوروزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی ۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جارہی ہے۔ بریفنگ کے مطابق سیلاب سے فصلیں بڑی سطح پر تباہ ہوئی ہیں،سیلاب سے کئی گھر تباہ، رابطہ سڑکیں، عام روڈز اور پل شدید متاثر ہوئے۔ وزیراعظم اور وزیراعلی سندھ کو سجاول میں بجلی معطلی پر اور بحالی کے امکانات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو متاثرین کو امدا دکی بحالی میں تاخیر نہ کرنے کی ہدایت کی۔ سجاول کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے اور رحم مانگنا چاہیے، مجھ سمیت سب کو اللّٰہ سے معافی مانگ کر اس ملک کے عوام کی خدمت کیلئے خود کو وقف کرنا ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں بھی سیلاب سے متاثرہ تمام خاندانوں کو 25ہزار روپے فراہم کیے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بعد سندھ میں اس رقم کی تقسیم شروع ہوچکی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ رقم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت دی جارہی ہے کیونکہ ان کے پاس تمام تر اعداد و شمار موجود ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ مکمل منظم ہیں۔ انہوںنے نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ کو 15ارب روپے کی گرانٹ دی ہے، سندھ میں چاروں طرف پانی پھیلا ہوا ہے کوئی جگہ خشک نہیں، باقی صوبوں کو بھی یہ امداد دی جائے گی، شمالی علاقوں میں بھی سیلاب اوربارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، ہمیں نوشہرہ کے حوالے سے الرٹ رہنا ہوگا،سوات اور کالام میں سیلابی ریلے سے ہوٹل، گھر، عمارتیں اور مکانات تباہ ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کیلئے ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے امداد فراہم کررہے ہیں، ہمیں ہمت سے کام لینا ہوگا اور مل کر موجودہ صورتحال سے نمٹنا ہوگا، این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر بحالی کا کام کریں گے،متاثرین سیلاب کیلئے ہیلی کاپٹرز اور کشتیو ں کے ذریعے امداد فراہم کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ قومی خزانے سے38ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے اور فی خاندان 25ہزار روپے ملیں گے، یہاں دیگر مسائل ہیں کہ بجلی موجود نہیں ہے یا ٹرانسفارمر جل گئے ہیں جس کیلئے وزیر توانائی سندھ میں قیام کریں گے اور حیدرآباد سمیت پورے سندھ بلکہ پاکستان میں جہاں جہاں بجلی کا نظام متاثر ہوا ہے اسے بحال کرنا ان کی ذمہ داری ہو گی۔شہباز شریف نے بتایا کہ جس طرح وفاقی حکومت نے 15ارب روپے سندھ کو دینے کا اعلان ہے اس طرح دیگر صوبوں کو بھی گرانٹس دی جائینگی تا کہ صوبے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کیساتھ ملکر کام کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ جب فصلوں اور تباہ ہونے والے انفرا اسٹرکچر کا سروے مکمل ہوجائیگا تو صوبے اور وفاق بیٹھ کر فیصلہ کریں گے اس صورتحال میں کیا تعاون کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر صاحب ثروت افراد، صنعت کاروں، مخیر حضرات سے اپیل کی کہ آگے بڑھ کر دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم مل کر تمام قوتوں کو مجتمع کرینگے تو انشا اللّٰہ جلد اس چیلنج سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائینگے،سکھر اور شدیدمتاثرہ علاقوں میں امدادی اور میڈیکل کیمپس کے قیام پر این ڈی ایم اے کے مشکورہیں۔ہمیں ہمت سے کام لینا ہوگا ،مل کر موجودہ صورتحال سے نمٹنا ہوگا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کہاہے کہ ہمیں اختلافات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے بطور قوم قدرتی آفت کا سامنا کرنے والے اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑاہونا ہوگا جنہیں آج ہماری ضرورت ہے۔ ہفتہ کواپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہاکہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ اورمتاثرہ لوگوں سے مل رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ قدرتی آفت کی شدت اندازوں سے زیادہ ہے۔ وقت کاتقاضاہے کہ ہم بطور ایک قوم اس قدرتی آفت کاسامناکرنے والے اپنے لوگوں کی حمایت میں اکھٹے ہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں اپنے اختلافات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑاہونا ہوگا جنہیں آج ہماری ضرورت ہے۔