• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

قومی والی بال ٹیموں کی کارکردگی کھیل میں بہتری کیلئے مربوط حکمت عملی کی ضرورت

والی بال پاکستان کے مقبول ترین کھیلوں میں شامل ہے جس میں ہماری کار کردگی ماضی میں بھی خاصی اچھی رہی ہے، ایشیائی سطح پر ہماری ریکننگ بھی ٹاپ ٹین میں رہی، مگر آہستہ آہستہ ہم اس کھیل میں زوال کا شکار ہوگئے جس کی اہم وجہ فیڈریشن کے آپس کے اختلافات تھے جس کا سب سے زیادہ نقصان قومی کھلاڑیوں کو اٹھانا پڑا ، پاکستان کی ٹیم کئی عالمی اور ایشیائی مقابلوں میں شر کت سے بھی محروم رہی، متوازی فیڈریشن کی وجہ سے والی بال کے اسپانسرز بھی بھاگ گئے انہوں نے بھی بدل ہوکر ٹیموں کو اسپانسرکرنا چھوڑ دیا، دو فیڈریشن کی وجہ سے پاکستان والی بال فیڈریشن کے کئی ریکارڈ بھی غائب ہوگئے۔ 

ان اختلافات کا سب سے زیادہ نقصان ٹیموں کی بندش سے ہوا کئی اداروں نے والی بال کی ٹیمیں ختم کردی، بے روزگار کھلاڑیوں نے اس کھیل سے منہ موڑ لیا، فیڈریشن کے اختلافات کی وجہ سے نئے کھلاڑیوں کی تلاش کا کام رک گیا، والی بال کے کورٹ خستہ حال ہوگئے، اب ایک بار پھر فیڈریشن میں والی بال کے سابق کھلاڑی شاہ نعیم ظفر اور شاہد مسعود جیسے سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری کے آنے سے اس کھیل کی سر گرمیوں میں اضافہ ہوا، بطور چیئر مین چوہدری یعقوب کی سر پرستی میں والی بال کا کھیل دوبارہ سے ملک میں سرگرم ہوگیا۔ 

قومی ٹیمیں انٹر نیشنل مقابلوں میں حصہ لینے لگی،اینگرو کیمکل نے فیڈریشن کے عہدے داروں پر اعتماد کرکے ان کے ساتھ بطور اسپانسر معاہدہ کیا، مگر اب بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ جس طرح فورسز اداروں پاکستان آرمی، نیوی، ائیرفور، واہ کینٹ نے کھلاڑیوں کی سر پرستی جاری رکھی، اس کے علاوہ پاکستان واپڈا نے والی بال کھلاڑیوں چولھے جلتے رہنے میں اپنا کردارادا کیا دیگر اداروں کو بھی والی بال کی ٹیمیں بحال کرنا ہوگی، وزیر اعظم شہباز شریف نے اداروں میں کھیل کے شعبے کی بحالی کا اعلان کیا ہے، امید ہے کہ والی بال کے کھلاڑیوں پر بھی جاب کے دروازے کھل جائیں گے۔

والی بال فیڈریشن نے رواں سال دسمبر میں پہلی انٹر نیشنل پاکستان والی بال لیگ کے انعقاد کا منصوبہ بنایا ہے جس سے کھیل کو مقبول بنانے، نئے ٹیلنٹ کوسامنے لانے میں مدد ملے گی، دوسری جانب فیڈریشن کو اسلامک گیمز میں قومی ٹیم کی کار کردگی اور خامیوں کا جائزہ لینا ہوگا، بحرین میں قومی جونیئر والی بال ٹیم کی جونیئر ایشین والی بال چیمپئن شپ میں اچھی کار کردگی دکھائی، اس نے ٹاپ فور میں پوزیشن حاصل نہیں کی، جس کی وجہ اس کے کپتان مصور اور رحیم داد کی کوریا کے خلاف میچ میں گھٹنے میں لگنے والی چوٹ ہے جن کے ان فٹ ہونے سے پاکستان کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا۔

پاکستان نے ایونٹ میں پوزیشن حاصل کی، اس نے چین اور جنوبی کوریا سے ناکامی کا سامنا کیا، جبکہ پوزیشن کے میچ سمیت تائیوان، قطر، سعودی عرب کو ناکامی سے دوچار کیا۔ اس کی کار کردگی اچھی رہی ہے، والی بال فیڈریشن نے نئے کھلاڑیوں کی تلاش کے لئے قومی سطح پر انڈر16,17 ٹیموں کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے جس سے مستقبل میں اچھے کھلاڑیوں کی تیاری اور انہیں گروم کرنے میں مدد ملے گی۔ ( نصر اقبال)

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید