نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں ہونے والی ساف خواتین فٹ بال چیمپئن شپ میں شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیا۔ ایونٹ میں چھ ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں ان میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، مالدیپ، نیپال، سری لنکا اور بھوٹان کی ٹیمیں شامل ہیں۔ چیمپئن شپ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کے مقابلوں کا شیڈول بھی جاری ہوچکا ہے جس میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایونٹ کے دوسرے دن اپنے پہلے میچ میں مدمقابل ہوں گے- فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے فٹبال معاملات میں بیرونی مداخلت کی بنیاد پر 17 اگست کو بھارت کی عالمی رکنیت کو معطل کردیا تھا۔
جس کے بعد اس بات کا امکان پیدا ہوگیا تھا کہ بھارتی ٹیم اس چیمپئن شپ میں شرکت نہیں کرسکے گی لیکن 9 دن کی مختصر پابندی کے بعد ہی فیفا نے بھارتی فٹبال میں عدالتی حکم پر بننے والی ایڈمنسٹریٹر کی کمیٹی کو ختم کرکے فٹبال فیڈریشن کے حکام کو بحال کرنے کی تصدیق پر آل بھارت فٹبال فیڈریشن کو بحال کردیا۔ معطلی ختم ہونے کے بعد بھارتی ٹیم ایک بار پھر انٹرنیشنل میچز کھیلنے کی اہل قرار پائی ہے۔
فیفا کے فیصلے سے بھارت کو انڈر 17 ویمنز ورلڈ کپ کی میزبانی بھی واپس مل گئی ہے- پاکستانی ٹیم نے ایونٹ کیلئے اپنی تیاریوں کا آغاز رواں ماہ کے اوائل سے کردیا تھا اب اس کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ 6 ستمبر سے نیپال میں شروع ہونے والی چیمپئن شپ کیلئے ماریہ خان قومی ٹیم کی قیادت کریں گی جبکہ ملیکہ نور ان کی نائب ہوں گی۔ عدیل رزقی قومی ٹیم کے کوچ ہوں گے۔ چیمپئن شپ کیلئے ٹیموں کو دو گروپ میں تقیم کیا گیا ہے۔گروپ ”اے“ میں پاکستان کے ساتھ بھارت،بنگلہ دیش اور مالدیپ جبکہ گروپ ”بی“ میں میزبان نیپال، سری لنکا اور بھوٹان شامل ہیں۔
پاکستانی ٹیم ایونٹ میں اپنا پہلا میچ 7 ستمبر کو بھارت کے خلاف کھیلے گی۔ سیمی فائنلز 16اور فائنل 19ستمبر کو کھیلا جائے گا۔چیمپئن شپ کیلئے پاکستان کی منتخب ہونے والی23 کھلاڑیوں میں ماریہ خان (کپتان)، ملیکہ نور(نائب کپتان)، علینہ اصفہانی،انمول ہیرا، عاتکہ ناصر، غزالہ عامر، حاجرہ خان، خدیجہ کاظمی، ملیحہ ناصر، ماروی بیگ، مشال بھٹی، نادیہ خان، نشا اشرف، نزالیہ صدیقی، رامین فرید، روشنان علی، سحر زمان، سارہ خان، شانی شاہدہ، شانزے نذیر، سوہا ہرانی، سیدہ ماہ پارہ، ذوالفیا نذیر شامل ہیں۔کوچ عدیل رزقی، اسسٹنٹ کوچ ولید خان اور گول کیپنگ کوچ احسان اللہ بھی اسکواڈ کے ہمراہ ہوں گے۔
ساف چیمپئن شپ کیلئے پاکستانی کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ لاہور میں لگایا گیا ہے جس میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی جانب سےجاری اعلامیہ کے مطابق ملک بھر سے طلب کی جانے والی کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی سابق چیئر پرسن اور رکن قومی اسمبلی روبینہ عرفان نے ساف فٹ بال چیمپئن شپ کیلئے قومی ٹیم کے انتخاب پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے کراچی یونائیٹڈ کی ٹیم قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نارملائزیشن کمیٹی پاکستانی فٹ بال کے ساتھ مذاق کررہی ہے۔ خواتین فٹ بال کی تاریخ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بلوچستان اور دیگر صوبوں اور شہروں کی کھلاڑیوں کو ساف فٹ بال چیمپئن شپ کیلئے ٹرائلز میں شرکت کی دعوت نہ دینا اور ان کے کھلاڑیوں کا انتخاب نہ کرنا خواتین فٹ بال کے ساتھ زیادتی ہے۔
این سی نے خواتین کے حوالے سے ماضی کے تجربہ کار کوچز اور کھلاڑیوں کو نظر انداز کیا۔ خواتین کھلاڑیوں کی کوچنگ کا جتنا تجربہ طارق لطفی رکھتے ہیں شاید کسی اور کے پاس نہ ہو، سعدیہ شیخ ایک کھلاڑی اور کوچ کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے چکی ہیں انہیں بھی نہیں پوچھا، اسی طرح مجھے اور سید خادم علی شاہ جن کا فٹ بال کے حوالے سے کام ہے انہیں بھی نظر انداز کیا گیا۔ میں نے اٹھارہ سال خواتین فٹ بال کو دیئے اور دنیا بھر میں پاکستانی خواتین فٹ بال کو روشناس کرایا۔
این سی نے نہ آج تک ہمیں خواتین فٹ بال کے حوالے بلایا ور نہ ہی بات کی ہے۔ میں فیفا سے سوال کرتی ہوں کہ ہارون ملک کا کیا اسٹیٹس ہے، کیا وہ پاکستانی ہیں جو انہیں این سی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ ایک باہر کے شخص کو پاکستانی فٹ بال پر مسلط کرنا اچھی بات نہیں ہے انہیں یہاں کی فٹ بال کے حوالے سے ذرہ برابر بھی معلومات نہیں ہیں۔
پاکستانی فٹ بال کا بہت نقصان ہوچکا ہے۔ تجربہ کار خواتین فٹ بالرز اور کوچز کو ضائع نہیں کیاجانا چاہئے۔ میں ایوان بالا میں پاکستانی فٹ بال اور خاص طور پر خواتین فٹ بال کے حوالے سے بات کروں گی ، آئی پی سی کمیٹی کی ممبر اور پارلیمنٹیرین کی حیثیت سےجب ٹیم واپس آئے گی تو انہیں کمیٹی کے سامنے جواب دہی کیلئے بلائوں گی۔