کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت پاکستان کو سیلاب کی امداد بھیجنے کیلئے تیار ہے لیکن معمول کی تجارت کسی بھی وقت جلد دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت دوبارہ شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کرنے کے ایک دن بعد، جسے سابق عمران خان حکومت نے اگست 2019 میں معطل کر دیا تھا، نئی دہلی نے واضح کر دیا ہے کہ وہ تجارت کو معمول پر لانے کے سلسلے میں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔ تاہم بھارت اسلام آباد کی جانب سے آنے والی ’اس قسم کی درخواست کی بنیاد پر‘ پڑوسی ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
بھارتی اخبار کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان میں دو طرفہ تجارت کی بحالی کسی بھی وقت جلد اور یقینی طور پر اس سے پہلے نہیں ہوگی کہ دونوں ہر ملک میں سفیروں کی بحالی کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات رکھنے کا فیصلہ کریں۔
بھارت کا کہنا ہے کہ وہ ’کیس ٹو کیس‘ کی بنیاد پر پاکستان کو سبزیاں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ساتھ ادویات اور ضروری اشیا بھیجنے کے لیے تیار ہے جو اسلام آباد سے موصول ہونے والی ’درخواست‘ پر منحصر ہے۔
بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق پاکستان نے ابھی تک باضابطہ طور پر بھارت سے مدد کے لیے رابطہ نہیں کیا ہے حالانکہ اس کے ایک وزیر نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ اسلام آباد بھارت سے غذائی مواد درآمد کرنے پر غور کر سکتا ہے۔
پاکستان کو امداد فراہم کرنے کے بارے میں بات چیت اس پس منظر میں ہوئی ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے آفت میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔
بھارتی چینل کے مطابق سیلاب نے پاکستان میں مہنگائی کو مزید بدتر کر دیا ہے اور سبزیوں جیسی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو گیا ہے۔ چینل کے مطابق اس سے قبل بھارت نے 2010 کے سیلاب اور 2005 کے زلزلے کے دوران پاکستان کی مدد کی تھی۔