چوتھے پارلیمانی سال میں پلڈاٹ کی طرف سے صوبائی اسمبلیوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی۔ خیبرپختونخوا اسمبلی نے سب سے زیادہ اجلاس بلائے۔
پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس 60 دن ہوئے، کے پی اسمبلی نے دیگر صوبائی اسمبلیوں کے مقابلے میں زیادہ دن کام کیا۔
بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کا اجلاس 53 دن ہوا، پنجاب اسمبلی کا اجلاس 42 دن جبکہ سندھ اسمبلی کے سب سے کم 41 دن اجلاس ہوئے۔
ایک سال میں ہر اسمبلی اجلاس کے اوقات کار کی تعداد مجموعی طور پر بہت کم ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس 126.05 گھنٹے جبکہ سندھ اسمبلی کے اجلاس 111.51 گھنٹے جاری رہے۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس 91.10 گھنٹے جاری رہے جبکہ پنجاب اسمبلی اجلاس سب سے کم صرف 76.31 گھنٹے ہوئے۔
بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے اسمبلی اجلاسوں میں سب سے زیادہ 30 فیصد شرکت کی۔
جام کمال خان نے 2 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی جبکہ میر عبدالقدوس بزنجو نے 28 فیصد میں شرکت کی۔
عثمان بزدار، حمزہ شہباز، پرویز الہٰی کی مشترکہ حاضری 21 فیصد ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے 15 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی، محمود خان نے صرف 8 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی ہے۔
قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے 51.22 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔
قائد حزب اختلاف بلوچستان ملک سکندر خان نے 50.94 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔
اپوزیشن لیڈر کے پی کے اکرم خان درانی نے 18 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔
سب سے کم حاضری پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی 10 فیصد ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں 60 قوانین منظور ہوئے، پنجاب اسمبلی نے35 بل، سندھ اسمبلی نے 28 بل جبکہ بلوچستان اسمبلی نے27 بل منظور کیے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں 24 بار کورم کی نشاندہی کی گئی، پنجاب اسمبلی میں 7 بار کورم کی نشاندہی کی گئی۔
بلوچستان اسمبلی میں 4 بار کورم کی نشاندہی کی گئی، سندھ اسمبلی میں کورم کی نشاندہی نہیں کی گئی۔