بھارتی معروف اداکار اجے دیوگن اور سدھارتھ ملہوترا کی فلم ’تھینک گاڈ‘ بھی انتہا پسند ہندوؤں کی نذر ہوتی نظر آ رہی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کی فلم ’لال سنگھ چڈھا‘، عالیہ بھٹ اور رنبیر کپور کی فلم ’براہمسترا‘ کے بعد اب انتہا پسند ہندوؤں کو اجے دیوگن کی نیّا ڈبونے کی سوجی ہے۔
بھارتی ریاست کرناٹکا میں ایک ہندو گروپ کی جانب سے اجے کی فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
کرناٹکا میں فلم ’تھینک گاڈ‘ کے ہدایتکار اندرا کمار سمیت فلم کی پوری کاسٹ پر شکایت درج کروائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس فلم کا ٹریلر 9 ستمبر کو ریلیز کیا گیا تھا۔
اجے دیوگن کی فلم ’تھینک گاڈ‘ سے متعلق اس ہندو گروپ کا کہنا ہے کہ یہ فلم مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق مواد پر مبنی ہے۔
ریاست کرناٹکا میں ہندوؤں کے گروپ جناجاگروتی سمیتی کی جانب سے فلم کے ٹریلر پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔
ہندو جناجاگروتی سمیتی کے ترجمان موہن گوڈا کا اس فلم کے ٹریلر سے متعلق کہنا ہے کہ اداکاروں کو ٹریلر میں ہندو دیوتاؤں کا مذاق اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ہم آزادیٔ اظہار کے نام پر ہندو مذہب کے چتراگپتا بھگوان اور یاما بھگوان کا مذاق اڑانے کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ اس فلم کی کاسٹ میں اجے دیوگن، سدھارتھ ملہوترا اور راکل پریت سنگھ مرکزی کرداروں میں شامل ہیں۔
فلم کے ٹریلر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اجے دیوگن نے بھگوان چتراگپتا کا کردار ادا کیا ہے۔
اس فلم میں بھگوانوں چتراگپتا (جو موت کے بعد سب کے گناہوں اور نیکیوں کا حساب لگاتا ہے) اور بھگوان یاما (جو موت کے بعد روح لے جاتا ہے) کو کردار کی مناسبت سے جدید لباس پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے۔