ان قیاس آرائیوں کے پس منظر میں کہ سی پیک کے حوالے سے چین کو سابقہ حکومت کی کوتاہیوں کے باعث کچھ شکایات پیدا ہوئیں جن کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے تعلقات ابہام کا شکار ہونے لگے، یہ اطلاعات نہایت حوصلہ افزا ہیں کہ موجودہ حکومت کے دور میں معاملات پھر آہنی دوستی کی پرانی سطح پر آ گئے ہیں۔ اس کی ایک علامت پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے متاثرین کیلئے چین کی طرف سے 16ارب 90کروڑ روپے کی خطیر فوری امداد ہے۔ پاک فوج کے چیف آف سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جو چین کے دورے پر ہیں گزشتہ روز چینی وزیر دفاع جنرل وی فینگے سے ملاقات ہوئی جس میں دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے درمیان تعاون کی سطح مزید بڑھانے، پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں، سی پیک منصوبوں اور علاقائی استحکام کی کوششوں پر اہم تبادلہ خیال ہوا۔ چینی وزیر دفاع نے پاک چین فوجی تعاون کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں اہم ’ستون‘ قرار دیا اور کہا کہ چین پاکستان کی فوج کے ساتھ مثالی تعاون کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور ہم اس کو مزید بڑھانے کیلئے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک دونوں ملکوں کے عوام کیلئے مزید فوائد اور خوش حالی لائے گا۔ انہوں نے سی پیک منصوبوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی اور خطے کے استحکام کیلئے کوششوں پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا اور توقع ظاہر کی کہ یہ منصوبے بروقت پایہ تکمیل کو پہنچیں گے۔ انہوں نے پاکستان میں سیلاب زدگان سے متعلق امدادی سرگرمیوں کیلئے فنی اور تکنیکی مدد کی بھی پیشکش کی۔ جنرل باجوہ نے سیلاب زدگان کی بھرپور مدد پر چین سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں۔ امید ہے کہ دونوں ملکوں میں اقتصادی، تجارتی، قدرتی آفات سے بچائو اور دیگر شعبوں میں شراکت داری کو مزید تقویت اور وسعت ملے گی۔ انہوں نے اس عزم کو دہرایا کہ سی پیک پر کام کرنے والے چینی اہلکاروں اور اداروں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ چین اس وقت تائیوان میں امریکی مداخلت کے خلاف سینہ سپر ہے۔ امریکا تائیوان کو جو چین ہی کا ایک جزیرہ ہے مہلک ہتھیاروں سے لیس کر کے بھارت کی طرح چین کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے۔حال ہی میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے جن کی وجہ سے چین اور امریکا تقریباً جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے تاہم چین کے بگڑتے تیور دیکھ کر امریکا نے اپنی پیش قدمی روک دی اور یوں جنگ کا خطرہ ٹل گیا مگر جس طرح جموں کشمیر کے تنازع پر پاکستان اور بھارت میں شدید کشیدگی ہے اسی طرح تائیوان کے مسئلے پر چین اور امریکا میں ٹھنی ہوئی ہے۔ پاکستان اس معاملے میں چین کے ساتھ کھڑا ہے جیسے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے سوال پر چین پاکستان کے ساتھ ہے۔ چینی وزیر دفاع سے ملاقات میں آرمی چیف جنرل باجوہ نے دو ٹوک الفاظ میں اس موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان ’ایک چین‘ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور چین باہمی سلامتی ترقی اور خوشحالی کے معاملات میں ایک دوسرے کے دست و بازو ہیں اور ان کی دوستی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔ پاکستان چین کے زرعی ، صنعتی اور دفاعی قوت بننے کے اقدامات و تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اسی طرح سی پیک منصوبہ کی تکمیل سے چین کی معیشت اور تجارت میں توسیع کے علاوہ اسے سمندر کے ذریعے مغربی ممالک تک رسائی حاصل ہو گی۔ جہاں تک فوجی تعاون کا تعلق ہے تو دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔ اس لئے دشمنوں کو ان پر بری نظر ڈالنے سے پہلے بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔ امریکا اور اکثر یورپی ممالک کی شدید مخالفت کے باوجود پاکستان اور چین سی پیک منصوبے کو بروئے کار لا رہے ہیں ۔ اس کی افادیت کے پیش نظر علاقے کے کئی دوسرے ممالک بھی اس کا حصہ بن رہے ہیں۔