• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھریلو تشدد سے تحفظ کے احکامات قطعی بے معنی ہیں، متاثرین کی شکایت

لندن (پی اے) گھریلو تشدد کے شکار متاثرین نے اس حوالے سے جاری کئے گئے احکامات کو بے معنی قرار دیتے ہوئے مزید سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جن میں تشدد کرنے والوں کے الیکٹرانک ٹیگ لگانے کی سزا شامل ہے۔ بی بی سی کے تجزیئے کے متعلق گھریلو تشدد سے تحفظ سے متعلق احکامات کی خلاف ورزی کی شرح حالیہ برسوں کے دوران 40فیصد تک پہنچ چکی ہے سینئر پولیس افسر نے اس صورت حال پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے، ہم بہتری چاہتے ہیں۔ ایک خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے تشدد کرنے والے شوہر سے بچنے کیلئے کائونٹیز میں بھٹکنے پر مجبور ہوئی۔ 6سالہ ازدواجی زندگی کے دوران اسے اپنی فیملی اور دوستوں سے ملاقاتوں سے محروم کردیا گیا اور شوہر اس پر تشدد کرتا تھا، جس کی وجہ سے ایک مرتبہ اس کا حمل ضائع ہوگیا، ایک مرحلے میں اسے اپنے جسم کو اپنے شوہر کی پسند کے مطابق بنانے کیلئے دن بھر میں صرف 3بسکٹ کھانے کو دیئے جاتے تھے، 2016میں اس نے علیحدگی اختیار کرلی، اس کے ساتھ زیادتی نہ کرنے کے 3احکام جاری کئے گئے لیکن ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، اس کا شوہر بار بار اس کے گھر آتا رہا، میں نے اپنی زندگی تباہ کرلی اور وہاں سے چلی گئی، مجھے ایسا کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ مجھے تحفظ دیا جانا چاہئے تھا، کسی پروفیشنل یا پولیس کی جانب سے کوئی سپورٹ فراہم نہیں کی گئی، احکامات پر سنجیدگی سے عمل نہیں کیا گیا۔ اس کے سابق شوہر کو جب گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جاتا تو وہ جج سے کہتا کہ آئندہ وہ ایسا نہیں کرے گا اور رہا کردیا جاتا تھا، اس طرح خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رہا اور اس پر کوئی سزا نہیں دی گئی، تشدد سے باز رہنے، زیادتی نہ کرنے اور قبضے سے متعلق تمام سول آرڈرز، جو متاثرین کو تحفط دینے کیلئے تیار کئے گئے ہیں اور ان احکامات کی خلاف ورزی کرنا کرمنل جرم ہے۔ ہوم آفس نےمتاثرین کو طویل عرصے کیلئے تحفظ فراہم کرنے کیلئے DVPN اور DVPO کی جگہ سول ڈومیسٹک ابیوز پروٹیکشن آرڈر نافذ کرنے کیلئے 2023میں ایک 2سالہ پائلٹ اسکیم شروع کی تھی، اس اسکیم کے تحت زیادتی کرنے والوں کی مانیٹرنگ کرنے کیلئے اس کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کی جاسکتی تھی یا اسے ٹیگ لگایا جاسکتا تھا۔ بی بی سی نے متعلقہ محکموں اور وزارت انصاف سے جو ڈیٹا حاصل کیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2018/19اور 2020/21کے دوران جاری کئے 25فیصد DVPO کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ گزشتہ 5سال کے دوران گھریلو تشدد سے متعلق NMO کی خلاف ورزی پر سزائوں میں 7فیصد کمی ہوئی۔ گھریلو تشدد سے متعلق چیرٹی کا کہنا ہے کہ احکامات کی خلاف ورزی پر کارروائی نہیں کی جاتی، جس کی وجہ سے پولیس پر متاثرین کے اعتماد کو دھچکہ لگا ہے اورلوگ اب زیادتیوں کی رپورٹنگ سے گریز کرتے ہیں۔ چیرٹی نارتھ یارک شائر پولیس کے تعاون سے ایک پائلٹ اسکیم پر کام کررہی ہے، جس کا مقصد گھریلو تشدد کے حوالے سے جاری کئے جانے والے آرڈرز یعنی احکامات کو مرکزی سطح پر پولیس کے نیشنل ڈیٹا بیس پر ریکارڈ کیا جائے گا اور جب اس کی خلاف ورزی کی جائے گی تو متعلقہ تفصیلات تک رسائی ممکن ہوسکے گی۔ چیرٹی کی سربراہ اوفورڈ کا کہنا ہے کہ ہر ایک کو متاثرین اور تشدد سے بچ جانے والوں اور ان کے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے نیک نیتی سے کام کرنا چاہئے۔
یورپ سے سے مزید