لندن (مرتضیٰ علی شاہ) بھارت نے خالصتان ریفرنڈم روکنے کیلئے کینیڈا پردباؤ ناکام ہونے کی تصدیق کردی۔ رپورٹ کے مطابق نریندر مودی حکومت نے خالصتان کے حامی گروپ سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کے تحت برامپٹن شہر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے خالصتان ریفرنڈم میں ہزاروں کینیڈین سکھوں کی شرکت کے خلاف کینیڈین حکومت کو احتجاج اور تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ جیو اور جنگ نے گزشتہ ہفتے اطلاع دی تھی کہ ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات اس وقت کنارے پرآگئے جب ہندوستان کو بتایا گیا تھا کہ کینیڈا کے سکھوں کی طرف سے کسی بھی پرامن اور جائز سرگرمی کو روکا نہیں جائے گا اور کینیڈین حکومت اس میں ملوث نہیں ہوگی۔ اب بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا ہے کہ بھارت نے خالصتان ریفرنڈم کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، جو 18 ستمبر کو برامپٹن، اونٹاریو میں منعقد ہوا تھا، جس میں طاقت کے ایک بڑے مظاہرے میں سکھوں کا بڑا ہجوم شامل تھا۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے ایس ایف جے کی طرف سے کرائے گئے خالصتان ریفرنڈم کو ایک ’’مضحکہ خیز مشق‘‘ قرار دیا اور مزید کہا کہ اس نے ’’انتہا پسند عناصر‘‘ کی جانب سے کینیڈین سرزمین کے استعمال کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ ارندم باغچی نے کہا کہ ہندوستان نے اس بات پر شدید اعتراض کیا ہے کہ انتہا پسند عناصر کی مشقوں کو کینیڈا جیسے دوست ملک میں منعقد کرنے کی اجازت ہے۔ باغچی نے کہا کینیڈا میں نام نہاد خالصتان ریفرنڈم کی حمایت کرنے والے انتہاپسندوں اور بنیاد پرست عناصر کی طرف سے ایک مضحکہ خیز مشق کا انعقاد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے یہ معاملہ کینیڈین حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور انہوں نے ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کا اعادہ کیا۔ یہ معاملہ سفارتی ذرائع سے کینیڈین حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی قابل اعتراض ہے کہ ایک دوست ملک میں انتہا پسند عناصر کی طرف سے سیاسی طور پر حوصلہ افزائی کی جانے والی مشقوں کی اجازت ہے۔ باغچی نے کہا کہ حکومت ہند اس معاملے پر کینیڈا کی حکومت پر دباؤ ڈالتی رہے گی۔ ہندوستان نے 19 ستمبر کو کینیڈا کے برامپٹن، اونٹاریو میں ہونے والے خالصتان ریفرنڈم کی مذمت کی ہے۔ ہندوستانی حکومت نے امید ظاہر کی تھی کہ ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے لئے زیادہ لوگ نہیں آئیں گے لیکن گور کمیونٹی سینٹرکے سامنے آنے والے ویڈیو شواہد میں مرد اور خواتین کی قطاریں ریفرنڈم کے لئے لگی دیکھی گئیں جو کہ پانچ کلومیٹر سے زیادہ تک پھیلی ہوئی تھیں۔ اب، ہندوستانی پریس نے تصدیق کی ہے کہ ہندوستانی حکومت نے خالصتان ریفرنڈم کو روکنے کے لئے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت کو متعدد سفارتی رابطے بھیجے لیکن کینیڈین حکومت نے ہندوستان کو جواب دیا کہ کینیڈا میں لوگوں کو جمع ہونے اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے، جیسا کہ وہ پرامن اور قانونی طریقے سے کرتے ہیں۔ بھارتی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ نریندر مودی حکومت نے گلوبل افیئر کینیڈا کو تین سفارتی پیغامات بھیجے، جس میں ٹروڈو حکومت سے غیر قانونی ریفرنڈم روکنے کے لئے کہاگیا تھا۔ ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ دی کہ نریندر مودی حکومت برطانیہ اور کینیڈا میں سکھ بنیاد پرستی، حملوں اور ہندو مذہب کی علامتوں کی توڑ پھوڑ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور دولت مشترکہ کمیونٹی کے دو ممبران کو ایک تلخ پیغام بھیجنے کے لئے مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے۔ اخبار نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ کس طرح برطانوی سیکورٹی ایجنسیاں خالصتان نواز سکھوں کی طرف سے علیحدگی کی تحریک کو فروغ دینے کے لئے فنڈ اکٹھا کرنے کی جانب سے آنکھیں بند کر رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے جیو نیوز نے رپورٹ دی کہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کینیڈین سکھوں کو خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے نہیں روک سکتی، جب تک یہ عمل پرامن، جمہوری اور کینیڈا کے قوانین کے قانونی پیرامیٹرز کے اندر ہے۔ کینیڈین حکومت نے کہا ہے کہ کینیڈا کے شہریوں کو ہر ممکن طریقے سے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی آزادی حاصل ہے، جب تک کہ وہ آزادی اظہار کے حق اور اظہار رائے کی آزادی کے حق سے متعلق کینیڈین قوانین پر عمل کریں۔