تان پورا، قدیم روایت کا امین
صوبہ سندھ میں قدیم موسیقاروں سے آج کے جدید موسیقاروں تک یہ ساز اولین اہمیت کا حامل رہا ہے،اس کا ایرانی نام طنبورہ ہے، یہ ستارہ کی شکل کا ساز ہے مضراب اور گز وغیرہ کے بجائے صرف سیدھے ہاتھ کی دو انگلیوں سے چھیڑا جاتا ہے اس کا تون ٘با ستار سے بڑا ہوتا ہے ڈانڈ سوا گز کی ہوتی ہے طبلی کی جڑ میں ایک کنگھی ہوتی ہے اس میں چار تاروں کے سرے بندھے ہوتے ہیں طبلی کے بیچ ہیں کھرج پرچڈھے سے پہلے ہرتار میں ایک مٹکا (لٹّو) ہوتا ہے جس سے تار کو سر میں ملایا جاتا ہے تار کھرج پر سے ہو کر ایک کنگھی میں سے نکلتے ہیں اور ڈانڈا پر سے ہو کر پھر ایک اور کنگھی میں سے نکلتے ہیں اور سرے کھونٹیوں پر لپٹ جاتے ہیں دو کھونٹیاں سامنے کے رخ اور دو سپتک کے دونوں پہلوؤں میں ہوتی ہیں تین تار فولاد کے اور ایک ان سے ذرا موٹا پیتل کا ہوتا ہے ان ہی چار تاروں میں گلوکار سارے سرپالیتا ہے، اردو لغت کے مطابق اس ساز کو ، تنبورا بھی لکھا گیا ہے، یہ ایک نہایت قدیم ہندُستانی آلۂ موسیقی جو بعض علاقوں میں تونبے (کدّو) کے ساتھ ایک لکڑی لگاکر بھی تیار کیا جاتا ہے اور تونبے کی وجہ سے ہی اسے تنبورا کہا جاتا ہے۔
لکڑی پر دو یا تین تار گزار کر جب اُن تاروں کو چھیڑا جاتا ہے تو مختلف سُر خارج ہوتے ہیں۔ اس کی ساخت کسی حد تک سِتار سے متشابہ ہوتی ہے۔ اس میں تین سے چار یا زائد تار کھنچے ہوتے ہیں جو مناسب فاصلوں پر کھینچے جاتے ہیں۔ مختلف فاصلوں کی وجہ سے جب ان تاروں کو انگشتری پہن کر چھیڑا جاتا ہے تو ہر تار سے مختلف سُر نکلتا ہے ، اس طرح بیک وقت تین یا چار سو یا زائد تنبورے سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ ہندُستان کے قدیم علاقوں اور پھر جنوبی ایشیاء کے آس پاس کے علاقوں میں تنبورے کا استعمال آج بھی موسیقی کے جدید آلات کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
الغوزہ…دو بانسریوں کا ملاپ
یہ بھی سندھی میوزک میں استمعال ہونے والا ایک قدیم ساز ہے، یہ بھی ایک قسم کی بانسری ہے جِس کا سرا مُنّہ میں لے کر بجایا جاتا ہے،یہ ایک ایسی بانسری ہے جس کی جوڑی منہ میں رکھ کر بھی بجاتے ہیں اس کا رواج اکثر چرواہوں میں ہےہم اسے ایک قسم کی دُہری بانسری کہہ سکتے ہیں، لغت میں اس کے معنی، بانسریوں کا جوڑایا دو جُڑی ہوئی بانسریاں یا مُرلیوں کا جوڑا درج ہیں، منہ میں لے کر بجایا جانے والا بانسری نما یہ ایسا ساز ہے جس میں دو چھوٹی بڑی بانسریاں ہوتی ہیں (چھوٹی بانسری سر نکالنے کے لیے اور بڑی آس کے لیے ہوتی ہے، ایک اور لغوی تعریف کے مطابق الغوزہ سندھ کا ایک ساز ایسا جو دو بانسریوں کی طرح ہوتا ہے۔ ایک بانسری نر ہوتی ہے اور ایک مادی۔ نر کو ناڑ کہتے ہیں۔ سندھ کی طرح یہ پنجاب میں بھی موسیقاروں کے زیر استعمال رہی ہے مگر وہاں اس طرح کے ساز کو جوڑی کہا جاتا ہے۔ (جاری ہے)