• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائیکورٹ، KMC کو بجلی بلوں کے ذریعے ٹیکس وصولی سے روک دیا

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے شہریوں کے حقوق پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کے الیکٹرک کو کے ایم سی ٹیکس وصولی سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ کے ایم سی ٹیکس نہ دینے پر شہریوں کی بجلی منقطع کرنا مضحکہ خیز عمل ہوگا ، ٹیکس کی عدم ادائیگی پر بجلی کی فراہمی سے متعلق ایڈمنسٹریٹر کراچی عدالت کو یقین دہانی نہ کراسکے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وفاق اور صوبہ کراچی کی آمدن سے چلتے ہیں لیکن کراچی کی تعمیر و ترقی میں حکومتوں کی عدم دلچسپی ایک المیہ ہے ، کراچی کے چھوٹے چھوٹے منصوبوں کیلئے ایسے پیسہ دیا جاتا ہے جیسے بھیک دی جاتی ہے، یہاں کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، سیوریج تباہ ہے، پینے کا صاف پانی میسر نہیں ، آئے روز بچوں کو آوارہ کتے کاٹ جاتے ہیں، اسٹریٹ لائٹس تک نہیں ہیں، اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں لوگ گھروں کی دہلیز پر لٹ رہے ہیں، چوک چوراہوں پر کچرے کے ڈھیر ،گلی محلے میں خاک روب تک نہیں آتے ، ڈکیتیاں ہو رہی ہیں، کوئی سروس دیے بغیر کیسے ٹیکس پہ ٹیکس لینگے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بجلی کے بلوں میں کے ایم سی کے ٹیکسوں کی وصولی کے خلاف سید نجیب الدین ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی اس دوران ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضٰیٰ وہاب عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی ٹیکس ہے جو کے الیکٹرک کے بلوں میں لیا جا رہا ہے؟ شہر میں صفائی تو ہو نہیں رہی، ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں کیوں وصول کر رہے ہیں؟ کے ایم سی کے پاس طریقہ کار موجود ہے، شہر میں بد ترین لوڈ شیڈنگ اور مہنگی بجلی کے ٹیرف دینے والی کے الیکٹرک پر لوگ پہلے ہی تپے ہوئے ہیں، انکی گاڑیوں پر کچرا پھینکا جا رہا ہے، کے ایم سی کا اپنا ریکوری سیل ہونا چاہیے جو وصولی کرے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضٰی وہاب نے جواب دیا کہ کے ایم سی کی ذمے داری شہر میں کام کرنا ہے، پارک بنانا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وصولی کیلئے صرف کے الیکٹرک ہی بچا ہے؟ مرتضیٰ وہاب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک سے پہلے ہم نے خود ریکوری کی کوشش کی تھی مگر کامیاب نہیں ہو سکے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کے الیکٹرک کا تو حکومت سے تنازع چل رہا ہے، بلوں میں وصول کیئے جانے والے کیا یہ پیسے آپ کو کے الیکٹرک والے دینگے؟ ضلعی کونسل کی 2 جون 2008ء کی قرار داد آپ نے جمع کرائی ہے۔مرتضٰی وہاب نے جواب دیا کہ 2008ء سے میونسپل کنزروینسی ٹیکس کے نام سے یہ ٹیکس لگ رہا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ روڈز بنانے کے لیے 2 ارب روپے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے جواب دیا کہ ہمیں ڈھائی ارب روپے ملے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس 16 کروڑ روپے آتے ہیں، اس ٹیکس کے بعد سوا 3 ارب روپے مزید آئینگے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ پراپرٹی اور موٹر وہیکل ٹیکس لیا جا رہا ہے، وہ کتنا مل رہا ہے کراچی کو؟ مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ موٹر وہیکل ٹیکس سے متعلق حکومت سے بات کر رہا ہوں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ دکانوں اور بینکوں پر لگے ہوئے اشتہارات کی فیس کون لے رہا ہے، اس حوالے سے کوئی ڈیٹا ہے؟ درخواست گزار نے استدعا کی کہ جب تک درخواست کا فیصلہ نہیں ہوتا حکمِ امتناع جاری کیا جائے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پیسے لے رہے ہیں تو سروسز تو دیں۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے جواب دیا کہ ٹیکس کے ذریعے شہر کی خدمت ہو گی، عرصے سے یہ ٹیکس چلتا آ رہا ہے، اس ٹیکس کا مقصد شہر کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے۔ عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یقین دہانی کرائیں کہ ٹیکس نہ دینے والوں کی بجلی نہیں کاٹی جائے گی۔ تاہم موقع پر موجود مرتضیٰ وہاب عدالت کو مطمئن نہ کر سکے اور عدالت کو بتایا کہ کم سے کم ٹیکس 50 روپے اور زیادہ سے زیادہ 200 روپے ہے، اس سے زیادہ نہیں، 5 ہزار روپے کے ٹیکس کو 200 روپے کر دیا ہے، پہلے یہ ٹیکس کسی اور کی جیب میں جا رہا تھا، اب یہ کے ایم سی کے پاس آئیگا۔ سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اس ٹیکس کے بدلے آپ شہریوں کو کیا سہولتیں دیں گے؟ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ سڑکیں، انڈر پاس اور پل وغیرہ بنائینگے۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ سب عوام کے پیسوں سے کرینگے؟ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ یہ نیا ٹیکس نہیں ہے پرانا ٹیکس ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے مرتضٰی وہاب سے دوبارہ استفسار کیا کہ کے الیکٹرک کو کے ایم سی ٹیکس نہ دینے والے شہری کی بجلی منقطع کر دی جائے گی ؟ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے استدعا کی کہ ٹیکس وصولی سے ابھی نہ روکیں میں آئندہ سماعت تک تمام تفصیلات پیش کروں گا۔ عدالت عالیہ نے اپنے حکم میں کہا کہ کے الیکٹرک کے ذریعے شہریوں سے میونسپل چارجز وصول کرنا کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔ اس موقع پر کے الیکٹرک کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزار نے کے الیکٹرک کے بجائے سی ای او کو فریق بنایا ہے درخواست گزار کو ترمیم کرنے کی ہدایت کی جائے۔ عدالتِ عالیہ نے درخواست گزار سید نجیب الدین ایڈووکیٹ کو دائر درخواست میں ترمیم کی ہدایت کر تے ہوئے کہا کہ سی ای او کی جگہ کے الیکٹرک کو فریق بنایا جائے، اس حوالے سے دائر تمام درخواستیں ایک ساتھ منسلک کر دی جائیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک کو میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روکتے ہوئے سماعت10 روز کیلئے ملتوی کر دی۔

اہم خبریں سے مزید