گزشتہ روز سینیٹ اور آج وفاقی وزیر کا حلف اٹھانے والے مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں احتساب عدالت میں پیش ہو گئے، عدالت نے ان کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔
اسحاق ڈار اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے جج کے روبرو کہا کہ عمران خان کی حکومت نے میرا پاسپورٹ کینسل کرا دیا تھا، مگر میں طبیعت خرابی کے باوجود پاکستان آنا چاہتا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا بھر میں سفارت خانوں کو ڈائریکشن تھی کہ پاسپورٹ نہ دیا جائے، اب پاسپورٹ ملا ہے تو حاضر ہو گیا ہوں۔
عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کو 7 اکتوبر کو دوبارہ طلب کر لیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ وارنٹ کی منسوخی کی درخواست اثاثہ جات ریفرنس کے ساتھ سنیں گے۔
اسحاق ڈار کو احتساب عدالت میں گزشتہ روز پیش ہونا تھا تاہم جج محمد بشیر کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹِ گرفتاری 7 اکتوبر تک معطل کر رکھے ہیں۔
عدالت نے تحریری حکم میں کہا تھا کہ ملزم اسحاق ڈار خود عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو انہیں ایک موقع دیا جانا ضروری ہے۔
عدالت نے تحریری آرڈر میں لکھا کہ اسحاق ڈار کے وارنٹس ان کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لیے ہی تھے۔
واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف 8 ستمبر 2017ء کو آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
احتساب عدالت نے 27 ستمبر 2017ء کو اسحاق ڈار پر فردِ جرم عائد کی تھی۔
11 دسمبر 2017ء کو اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔
آج ایوانِ صدر اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار نے بطور وفاقی وزیر حلف اٹھا لیا۔
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسحاق ڈار سے حلف لیا، گزشتہ روز انہوں نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اُٹھایا تھا۔
تقریبِ حلف برداری میں وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف اور وفاقی وزراء نے شرکت کی۔