ایرانی مسافرجہاز کو بم کی جھوٹی اطلاع دے کر فوجی طیاروں کے ذریعے بھارت میں زبردستی اتارنے کی کوشش کا واقعہ گزشتہ برس مئی میں بیلاروس میں حکومت مخالف صحافی کی گرفتاری کیلئے مسافر طیارہ اتارنے کے واقعہ سے پوری طرح مماثلت رکھتا ہے تاہم مہان ایئر کے 365 مسافروں میں بھارت کو مبینہ طور پر مطلوب شخص کے بارے میں معلومات نہیں مل سکیں۔
مہان ایئر کی پرواز ڈبلیو 581 نے ایران کے دارالحکومت تہران سے 3 اکتوبر کو مقامی وقت کے مطابق صبح 4:17 بجے چین کے شہر گوانگزو کیلئے ٹیک آف کیا۔
طیارہ صبح 5:41 بجے زاہدان کے قریب سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا۔ طیارے نے ایک گھنٹہ 5 منٹ تک پاکستانی فضائی حدود میں سفر کیا۔ پاکستانی وقت کے مطابق صبح 8:15 بجے رحیم یارخان کے قریب سے بھارتی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی بیکانیر کے مقام پر طیارے میں بم نصب ہونے کی اطلاع دی گئی۔
پائلٹ نے طیارے کو نیو دہلی کے قریب ہی فضا میں ہولڈ کرلیا۔ ایئربس اے 340 طیارہ 45 منٹ تک فضا میں چکر کاٹتا رہا۔ اس دوران پائلٹ نے اپنے ہیڈکوارٹر رابطہ کرکے لائحہ عمل اور حکمت عملی پر ہدایات لیں۔
اس دوران نیو دہلی ایئرپورٹ پر الرٹ جاری کر دیا گیا۔ ایئر ٹریفک کنٹرول نیو دہلی کی جانب سے پائلٹ کو پہلے جے پور اور پھر چندی گڑھ ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کا آپشن دیا گیا مگر پائلٹ نے ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے منزل کی طرف سفر جاری رکھا۔
اس دوران انڈین ائیرفورس کے طیاروں نے ایرانی مسافر طیارے کو گھیرے میں لے لیا اور مبینہ طور پر لینڈنگ کیلئے مجبور کیا جاتا رہا۔ بھارت کی فضائی حدود میں 2:25 گھنٹے سفر کرنے کے بعد طیارہ مقامی وقت کے مطابق دن 11:10 بجے بنگلہ دیش کی فضائی حدود میں داخل ہوگیا۔ اور برما کی فضائی حدود سے ہوتے ہوئے اپنی منزل گوانگزو میں باحفاظت اتر گیا۔
طیارے کو ایئرپورٹ کے ایک طرف کھڑا کر کے بم ڈسپوزل یونٹ کی جانب سے مکمل تلاشی لی گئی مگر دی گئی بم کی دھمکی غلط ثابت ہوئی۔
ہوبہو اسی طرح کی کارروائی کے دوران 22 مئی 2021 کو بیلاروسی حکام نے یونان سے لتھوانیا جانے والی ریان ایئر کی پرواز ایف آر 4978 کو اپنی فضائی حدود سے گزرتے ہوئےاتار لیا تھا اور حکومت مخالف 26 سالہ صحافی رومن پروٹاسیوچ کو گرفتار کرکے طیارے کو "آزاد" کر دیا تھا، اس کے بعد سے بیلاروس کو مختلف فضائی پابندیوں کا سامنا ہے۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق بھارت میں 3 اکتوبر کی صبح ایرانی مسافر طیارے کے ساتھ پیش آیا واقعہ بیلاروس کے واقعہ سے مماثلت رکھتا ہے۔
اگر یہ بیلاروس جیسی کوئی سازش ہے تو اس سوال کا جواب فوری طور پر دستیاب نہیں کہ اس پرواز میں بھارت کو مطلوب ایسا مبینہ شخص کون تھا؟ اور یہ بھی فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ ایرانی طیارے کو زبردستی بھارتی سرزمین پر اتارنے کے مبینہ مقاصد کیا تھے۔؟