امریکا کے شہر لاس اینجلس میں پیر کو 32 سالہ سیاہ فام ریپر ’ہاف اونس‘ کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چند ہفتے قبل ہی سیاہ فام ریپر ’پی این بی‘ کو بھی لاس اینجلس میں ڈکیتی کے دوران گولی مار دی گئی تھی۔
2018 سے اب تک امریکا میں ہر سال ایک سیاہ فام ریپ گلوکار کا قتل ہوا ہے۔
ڈریکیو کو 2021ء میں چاقو کے وار سے قتل کیا گیا تھا، نپسی ہسل کو 2019 میں فائرنگ کرکے مارا گیا تھا۔
اوہائیو یونیورسٹی کے پروفیسر رچرڈسن کا کہنا ہے کہ یہ واقعات ہمارے معاشرے میں مسلح بدامنی کی ایک جھلک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں موجود سیاہ فام کمیونٹی میں مسلح بدامنی ہمیشہ سے رائج رہی ہے۔
نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے بروکلین میں قتل کیے گئے دو ریپرز میکنلی اور ڈوبسن کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹوئٹر سے ہٹا دیا لیکن ہم خطرناک موسیقی، اسلحہ کی نمائش اور تشدد کو سوشل میڈیا سے ختم نہیں کرسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنیز ایسی ویڈیوز کو خود ہی ہٹا دیا کریں جس میں ڈرل میوزک ہو۔
چند تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریکارڈ لیبل کمپنیز ریپ گلوکاری کرنے والے فنکاروں کی گائیکی میں ایسے بول شامل کرتی ہیں جس میں گلوکار تشدد پر اکساتا ہے یا خود کو بہت ہی مضبوط انسان کے طور پر پیش کرتا ہے لیکن یہ کمپنیز بعد ازاں فنکار کی حفاظت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کرتیں۔