وٹفورڈ(نمائندہ جنگ)اوورسیز کشمیری رہنماؤں چوہدری محمد عظیم، کونسلر عمران حمید ملک ،امجد امین بوبی ،راجہ عارف، چوہدری محمد سعید،چوہدری محمد صدیق، چوہدری محمد صغیر،چوہدری محمد منیر،انجینئر عثمان علی خان و دیگر رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا دورہ مقبوضہ کشمیر مکمل طور پر ناکام رہا ۔انہوں نے امیت شاہ کے بیان کی مزمت کی ہے جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے انکار کیا ہے اور کشمیر ی قیادت سے مذاکرات کو ترجیح دی ہے ۔ اس موقع پر کشمیررابط کمیٹی کے سابق صدر چوہدری محمد عظیم نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شا کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاک بھارت مذاکرات سے حل ہو گا۔ انہوں نے کہا امیت شا کا دورہ مقبوضہ کشمیر مکمل طور پر ناکام تھا ۔ ہر طرف فوج ہی فوج تھی ۔ چوہدری محمد عظیم نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی انتشار کا شکار ہے ۔ حال ہی میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ نے شملہ میں ایک عوامی تقریب میں کہا کہ شملہ معاہدہ کے تحت مسئلہ کشمیر حل طلب ہے ۔ جبکہ وزیر اعظم بھارت، وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر داخلہ امیت شا کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ کہتے ہیں ۔ چوہدری محمد عظیم نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شا کے بیان کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے حکمران یوکرین کے مسئلے پر امن کے سفیر بنے پھرتے ہیں جب کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان سے مذاکرات کرنے کے بجائے ٹوپی ڈرامہ شروع کر دیتے ہیں ۔ بھارت اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو دو طرفہ مسئلہ قرار دیتا ہے اور ساتھ ہی کشمیر ی عوام کو دہشت گرد ی سے منسوب کرتا ہے، بھارت کا یہ رویہ قابلِ مزمت ہے ۔ اس موقع پر کونسلر عمران حمید ملک نے وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں جو تقریر کی ہے اس پر رپورٹ پاکستان کی پارلیمنٹ میں پیش کی جائےاور کشمیری عوام کو اعتماد میں لیا جائے کہ اقوام متحدہ اور یو این سیکورٹی کونسل مستقبل قریب میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیر ی اقوام متحدہ کا محاسبہ کریں، اقو ام متحدہ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اس وقت تک کیا اقدامات کیے ہیں، المیہ یہ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور وزیر اعظم پاکستان سمیت تمام افراد اقوام متحدہ میں جا کر مسئلہ کشمیر پر تقریر کرتے ہیں مسئلہ کشمیر کا ذکر سالانہ اجلاس میں ذکر کرتے اور واپس آکر مسئلہ کشمیر بھول جاتے ہیں ۔پاکستان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے یو این سیکورٹی کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں طلب کیا جائے ۔ اور آئندہ کے لیے ایک نیا روڈ میپ طے کیا جائے ۔کونسلر عمران حمید ملک نے کہا کہ بھارت جس طرح مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کو آباد کر رہا ہے وہ انتہائی خطرناک کھیل کھیل ہے، اس سے بہتر ہے کہ اقوام متحدہ کے مہاجرین کمیشن کے سربراہ سے مطالبہ کیا جائے کہ پاکستان اور بھارت کی جنگوں کے دوران جو مہاجرین آزاد کشمیر آئے تھے انہیں واپس مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ واپس جا کر اپنی زمینوں پر آباد ہو سکیں ۔انہوں نے کہا بھارت منصوبے کے تحت غیر ریاستی باشندوں کو آباد کرنے کے اقدامات کر رہا ہے تاکہ کشمیر میں ہندو وزیراعلیٰ لایا جائے،اس طریقہ سے آزاد کشمیر حکومت کا وجود خطرے مہیں پڑ جائے گا۔ چوہدری محمد صدیق،چوہدری محمد صغیر، راجہ محمد عارف نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سنجیدہ نہیں ہے ۔انہوں نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی وساطت سے عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کے اقدامات کریں ۔ اگر بھارت اپنے جاسوس کلبھوش یادیو کا مسئلہ عدالت انصاف میں لے جاسکتا ہے تو پاکستان بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی عدالت انصاف میں جانے کیلئے آئینی و قانونی ماہرین پر مشتمل کمیشن قائم کرے۔ چوہدری محمد سعید نے کہا کہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اقوام متحدہ پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سہ فریقی مذاکرات کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔