• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچو ! کی آپ جانتے ہیں کہ ایمیزون کیا ہے؟ ہم آج آپ کو اس کے بارے میں بتا تے ہیں۔ یہ ایک برساتی جنگل ہے جو دنیا کا سب سے بڑا جنگل مانا جاتا ہے اور یہ دریائے ایمیزن اور اس کے معاون دریاؤں کے گرد پھیلا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ 2510000 مربع میل، یعنی تقریباً پورے آسٹریلیا کے برابرہے۔

یہ جنگل 9 ممالک تک پھیلا ہوا ہے جن میں برازیل ، کولمبیا، پیرو، وینیزویلا، ایکویڈر، بولیویا، گیانا، سرینام اور فرانسیسی گیانا شامل ہیں۔ زمین کی 20 فیصد آکسیجن صرف ایمیزون کے درخت اور پودے پیدا کرتے ہیں،دنیا کے 40 فیصد جانور ، چرند، پرند، حشرات الارض ایمیزون میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں 400 سے زائد جنگلی قبائل آباد ہیں، ان کی آبادی کا تخمینہ 45 لاکھ کے قریب بتایا گیا ہے۔

یہ لوگ اکیسیوں صدی میں بھی جنگلی ا سٹائل میں زندگی گذار رہے ہیں۔ایمیزون جنگل کے کچھ علاقے اتنے گھنے ہیں کہ وہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ سکتی اور دن میں بھی رات کا سماں ہوتا ہے، یہاں ایسے زیریلے حشرات الارض بھی پائے جاتے ہیں کہ اگر کسی انسان کو کاٹ لیں تو وہ چند منٹ میں مرجائے گا۔

ایمیزون کا دریا پانی کے حساب سے دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے, اسکی لمبائ 7ہزار کلومیٹر ہے، دریائے ایمیزون میں مچھلیوں کی 30 ہزار اقسام پائی جاتی ہیں۔ ایمیزون کے جنگلات میں 60 فیصد جاندار ایسے ہیں جو ابھی تک بے نام ہیں،یہاں کی مکڑیاں اتنی بڑی اور طاقتور ہوتی ہیں کہ پرندوں تک کو دبوچ لیتی ہیں،یہاں پھلوں کی 30 ہزار اقسام پائی جاتی ہیں۔

مہم جو اور ماہر حیاتیات ابھی تک اس جنگل کے محض 10 فیصد حصے تک ہی جاسکے ہیں۔ ایمیزون اپنے سینے میں قدرت کے ہزاروں راز دفن کیے ہوئے ہے۔

اگر آپ ایمیزون کے گھنے جنگلات میں ہوں اور انتہا کی طوفانی و موسلا دھار بارش شرع ہوجائے تو تقریبًا 12 منٹ تک آپ تک بارش کا پانی نہیں پہنچے گا۔

ایمیزون کے جنگلات بھی دنیا کے دوسرے جنگلات کی طرح کٹائی کا شکار ہو رہے ہیں۔ وہاں بہت تیزی سے درخت کاٹے جا رہے ہیں۔2019ء میں ایمیزون میں خطرناک آگ بھی لگ گئی تھی، جس سے وسیع رقبے پر پھیلے درخت جل گئے تھے۔