کے ایم سی کے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے عملے نے گذشتہ دنوں شہر کراچی کے مصروف ترین ٹی ایم سی کرکٹ گراونڈ کو اپنے قبضے میں لے لیا جس سے کراچی کے کلب عہدیداران ، کراچی کے کھلاڑیوں ، کرکٹ آرگنائزرز اور کرکٹ لورز میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے مذکورہ گراونڈ 2001 سے کے سی سی اے کی تحویل میں تھا 2001 میں دس سالہ معاہدے کے تحت ایک قرارداد کی منظوری کے بعد کے ایم سی نے پی سی بی اور کے سی سی اے کو دئیے تھے۔
پی سی بی نے یہ گراونڈ اور مزید چار گراونڈز تعمیر کرکے کے سی سی اے کے حوالے کردئیے تھے تاکہ کراچی کے نوجوان کرکٹرز کو کھیلنے کے بہترین مواقع میسر آسکیں اور کراچی کی کرکٹ کو فروغ حاصل ہوسکے جب سے یہ گراونڈ کے سی سی اے باقاعدگی سے چلا رہی تھی چونکہ ان گراونڈ کا معاہدہ اکتوبر 2011 میں ختم ہوگیا تھا لہذا ان گراونڈز کے معاہدے میں توسیع کے لئے کے سی سی اے کے سابق صدور پروفیسر سید سراج الاسلام بخاری سمیت ندیم عمر اور میں نے کے ایم سی کے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کو مختلف ادوار میں خطوط تحریر کئے مگر ان کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا۔
آخری خط 2019 میں ندیم عمر نے کے ایم سی کے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کو لکھا تھا جس میں انہوں نے کے ایم سی کے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کو یہ آفر دی تھی کہ جو پانچ گراونڈز کے سی سی اے کی تحویل میں ہیں وہ فی گراونڈ 30 ہزار روپے ماہانہ کا چالان کے ایم سی میں جمع کرادیں گے مگر بدقسمتی سے 19 اگست 2019 کو پی سی بی کا نیا آئین آگیا جس کے تحت پورے ملک کی ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن معطل کردی گئیں اور ایک تعطل پیدا ہوگیا اور مذید کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
جس کے بعد 5 مارچ 2021 کو سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمٰی کراچی لئیق احمد آل سندھ پروفیسر اعجاز احمد فاروقی انویٹیشن کرکٹ ٹورنامنٹ کا افتتاح کرنے ٹی ایم سی کرکٹ گراونڈ پر آۓ تو انہیں کے سی سی اے کے گراونڈز کی توسیع کے حوالے سے درخواست کی گئی اور پوری صورتحال سے آگاہ کیا گیا تو ٹی ایم سی کرکٹ گراونڈ کی خوبصورتی اور سہولیات کو دیکھتے ہوۓ انہوں نے کہا کہ چونکہ کے ایم سی قطعی طور پر یہ گراونڈز نہیں لے رہی ہے، میں سیکریٹری اسپورٹس رہا ہوں میرا تجربہ ہے کہ کے ایم سی یہ گراونڈز نہیں چلا سکتی جو لوگ ان گراونڈز کو چلا رہے ہیں اُن کی دلی وابستگی اس کھیل کے ساتھ جُڑی ہوئی ہیں وہی ان گراونڈز کو چلائیں اور اس سلسلے میں کوئی تحریری حکم نامہ چاہئیے تو وہ میں دینے کے لئے تیار ہوں جس کے بعد ایک تحریری حکم نامہ بھی لئیق احمد سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمٰی کراچی کی جانب سے ہمیں موصول ہوگیا تھا جس میں واضح طور پر تحریر تھا کہ جب تک ایسوسی ایشن کے اگلے الیکشن نہ ہوجائیں اور نئی باڈی نہ آجاۓ یہ گراونڈز موجودہ نگران کی زیر نگرانی رہیں گے۔
اس کے بعد حیران کن طور پر ان کے احکامات کو سینئر ڈائریکٹر کلچر اینڈ اسپورٹس کے ایم سی نے 19 ستمبر 2022 کو سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کے احکامات کو کالعدم قرار دیتے ہوۓ اسسٹنٹ کمشنر گلبرگ کی موجودگی میں ٹی ایم سی کرکٹ گراونڈ کا کنٹرول سنبھال لیا کیونکہ ٹی ایم سی کرکٹ گراونڈ کراچی کرکٹ کا محور و مرکز ہے جہاں ہفتے میں پانچ دن گراونڈ کلب کرکٹ کے لئے مفت فراہم کیا جاتا تھا اور تسلسل کے ساتھ کلب کرکٹ کے میچز کا انعقاد اس گراونڈ پر ہوتا ہے جس میں کئی ٹیسٹ و انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے علاوہ مقامی کھلاڑی بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے نظر آتے تھے مذکورہ گراونڈ پر پی سی بی کی جانب سے اسی سال منعقد ہونے والی ونٹر لیگ کلب کرکٹ ٹورنامنٹ کے 47 میچز کھیلے گئے جبکہ پی سی بی کی جانب سے قائد اعظم ٹرافی سیکنڈ الیون کے ون ڈے اور تھری میچز کے علاوہ قومی انڈر 19 چمپئین شپ کے میچز کا انعقاد بھی دو ماہ قبل اسی گراونڈ پر ہوا تھا۔
واضح رہے کہ پی سی بی اپنے قومی سطح کے ایونٹ کے میچز گراونڈ میں موجود سہولیات کو مدنظر رکھ کر کراتا ہے جس کے لئے پی سی بی کے نمائندگان گراونڈ کا جائزہ لیکر منظوری دیتے ہیں مگر بدقسمتی سے کے ایم سی کے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ نے اس گراونڈ کو اپنی تحویل میں لے کر کراچی کی کرکٹ کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔
واضح رہے کہ جب پورے پاکستان میں کرکٹ میچوں کا انعقاد نہیں ہورہا تھا تب پی سی بی کی اجازت سے شہر کراچی میں آل کراچی پروفیسر اعجاز احمد فاروقی انویٹیشن کرکٹ ٹورنامنٹ ، آل سندھ پروفیسر اعجاز احمد فاروقی انویٹیشن کرکٹ ٹورنامنٹ ، آل کراچی جمشید عمر انویٹیشن کرکٹ ٹورنامنٹ اور آل کراچی ملیر جیمخانہ گولڈن جوبلی کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کراۓ گئے ان چاروں ٹورنامنٹس کے علاوہ مقامی سطح پر صرف ایک سال میں دو ٹورنامنٹس ٹی ایم سی کرکٹ گراونڈ پر منعقد ہوۓ جن میں محمد زبیر محمدی انویٹیشن کرکٹ ٹورنامنٹ اور بدر جعفری میموریل کرکٹ ٹورنامنٹ شامل ہیں۔
غرض یہ کہ سندھ کی سطح اور شہری سطح پر کئی ٹورنامنٹ کا انعقاد باقاعدگی سے ٹی ایم سی کرکٹ گراونڈ پر ہوتا رہاہے جن کی طویل فہرست ہے جن میں سے چند ٹورنامنٹس کا ذکر کیا گیا ہے ان تمام ٹورنامنٹس کی خاص بات یہ ہے ان ٹورنامنٹس یا اس سے پہلے کھیلے جانیوالے کئی ٹورنامنٹس میں شرکت کی کوئی انٹری فیس نہیں ہوتی تھی بلکہ تمام میچوں کے لئے گیندیں بھی ٹیموں کو فراہم کی جاتی تھیں یہ سلسلہ سالہا سال سے جاری ہے یقیناً کے ایم سی کے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کا ٹی ایم سی کرکٹ گراونڈ کو اپنی تحویل میں لینے کے غیر منصفانہ اقدام سے شہر کراچی کی کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اس سلسلے میں ناصر حسین شاہ وزیر بلدیات حکومت سندھ اور بیرسٹر مرتضٰی وہاب ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمٰی کراچی سے اس حساس مسلئے پر اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست ہے۔