• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بائیڈن بیان مسترد، امریکی سفیر طلب، پاکستان ذمہ دار ریاست، اس کے ایٹمی پروگرام پر بیان گمراہ کن، دنیا کو اصل خطرہ بڑے ایٹمی ممالک کی دوڑ سے، وزیراعظم

اسلام آباد، کراچی (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر کے بیان کو حقائق کے برعکس اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ گزشتہ دہائیاں ثبوت ہیں کہ پاکستان انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے، جوہری پروگرام موثر تکنیکی اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیر انتظام ہے، دنیا کو اصل خطرہ بڑے ایٹمی ممالک کی اسلحہ دوڑ سے ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بائیڈن کا بیان غلط فہمی، حیرانی ہوئی،یہ کوئی سرکاری تقریب نہ تھی، پارلیمنٹ یا قوم سے خطاب بھی نہ تھا،انہیں پوزیشن واضح کرنے کا موقع دینا چاہیے،ہمارے ایٹمی اثاثے محفوظ اور عالمی قوانین کے مطابق ہیں، اگر کسی ملک کے جوہری پروگرام پر سوال اٹھتا ہے تو وہ بھارت ہے۔ جبکہ حکومت پاکستان نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کرکے امریکی صدر کے بیان پر شدید احتجاج کیا اور احتجاجی مراسلہ امریکی سفیر کے حوالے کیا،جس میں صدر بائیڈن کے بیان پر وضاحت دینے کا کہا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو یہاں جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت سے متعلق پاکستان نے ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے،پاکستان نے عدم پھیلاؤ، سلامتی وتحفظ پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سمیت عالمی معیارات کے اپنے پختہ عہد کو پورا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی امن کو اصل خطرہ عالمی مروجہ اقدار کو پامال کرنے والی بعض ریاستوں، انتہا پسند قومیت پسندی، غیرقانونی قبضوں کیخلاف جدوجہد کرنیوالوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے،دنیا کے امن کو اصل خطرہ سرفہرست جوہری ممالک کے درمیان اسلحہ کی دوڑ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے امن کو اصل خطرہ ان ممالک سے ہے جہاں جوہری سلامتی سے متعلق باربار حادثات ہوئے ،دنیا کے امن کو اصل خطرہ سلامتی کے ان اتحادوں سے ہے جن کی تشکیل سے علاقائی توازن متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوستی اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے،دنیا جب بڑے بڑے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ایسے میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی حقیقی صلاحیت کو پہچاننے کیلئے خالص اور پائیدار کوششیں نہایت ناگزیر ہیں، اس مقصد کیلئے غیرضروری بیانات سے پرہیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی امن و سلامتی کے فروغ کیلئے امریکا کیساتھ تعاون کی پرخلوص خواہش رکھتے ہیں۔دوسری جانب وزیر خارجہ بلاو ل بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سالمیت کیلئے پرعزم ہے، ہمارا نیوکلیئر پروگرام بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، امریکا کے ساتھ اپنے تحفظات اٹھائینگے، بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکا تعلقات پر اثر نہیں پڑیگا ، امریکی صدر نے غلط فہمی کی بنیادپر بیان دیاہوگا۔ ہفتہ کو کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن کے بیان پر میری وزیراعظم سے بات ہوئی ہے اور ہم نے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو ایک سرکاری ڈیمارش کیلئے دفتر خارجہ طلب کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سیکورٹی اور سیکورٹی کا معاملہ ہے تو ہم نے عالمی جوہری ایجنسی کے تمام معیارات کو پورا کیا ہے۔ اگر جوہری اثاثوں کی سکیورٹی اور حفاظت کے حوالے سے سوالات تو ہمارے پڑوسی بھارت سے پوچھنے چاہئیں جس نے حال ہی میں حادثاتی طور پر پاکستانی سرزمین پر میزائل فائر کیا تھا جو ناصرف غیر ذمے دارانہ عمل اور انتہائی غیرمحفوظ ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے حوالے سے قابلیت پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔ مجھے صدر بائیڈن کے بیان پر حیرانی ہوئی، میرا ماننا ہے کہ یہ محض غلط فہمی کی بنا پر ہوا ہے جو روابط کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے لیکن خوش قسمتی سے اب ہم روابط کی بحالی کے سفر پر گامزن ہو چکے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کیخلاف بات عوام سے خطاب میں نہیں بلکہ فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب میں کی، ان کا پاکستان سے متعلق بیان غیر رسمی گفتگو کا حصہ تھا۔ بلاول بھٹو نے زور دیا کہ بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکا تعلقات پر اثر نہیں پڑیگا،ہم اپنے ایٹمی اثاثوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، پاکستان پر پابندیوں کے حوالے سے تاحال کوئی خطرہ نہیں ، پابندیاں لگانے والے اور جن پر لگی جاتی ہیں دونوں متاثر ہوتے ہیں، پابندی کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہوتی، بائیڈن کے بیان پر قیاس آرائیوں سے گریز کرناچاہیے۔علاوہ ازیں امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر کو ہفتہ کی شام دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم وزرات خارجہ سیکرٹری کے دفتر پہنچے جہاں انہیں وزرات خارجہ کی جانب سے طلب کیا گیا تھا۔ وزرات خارجہ کی جانب سے امریکی سفیر سے امریکی صدر کے بیان پر سفارتی احتجاجی مراسلہ دیا گیا اور کہا گیا کہ بین الاقوامی اداروں کی پاکستان کے ایٹمی اثاثہ جات کی حفاظت سے متعلق ضرورت سے زیادہ اطمینان بخش قرار دیا جا چکا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق امریکی سفیر سے مراسلے کے ذریعے امریکی صدر کے بیان پر وضاحت دینے کا کہا گیا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے امریکی صدر کے ریمارکس کو زمینی حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی صلاحیت سے متعلق عالمی معیارات پرعمل کرتا ہے، پاکستان کے اقدامات کوآئی اے ای اےسمیت عالمی سطح پرتسلیم کیاگیا،امریکی سفیر پر واضح کیا پاکستان ایک ذمہ دار ا یٹمی قوت ہے۔

اہم خبریں سے مزید