آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا آٹھواں ایڈیشن آسٹریلیا میں شروع ہوچکا ہے۔ اب تک کھیلے گئے ورلڈ کپ میں سے 2007/8 میں جنوبی افریقا میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں بھارت نے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 2009 میں انگلینڈ میں پاکستان، 2010 میں ویسٹ انڈیز میں انگلینڈ، 2012-13 میں سری لنکا میں ویسٹ انڈیز،2013-14 میں بنگلہ دیش میں سری لنکا، 2015-16 میں بھارت میں ویسٹ انڈیز، 2021-22 میں عمان اور یونائیٹڈ عرب امارات میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اب تک کھیلے گئے تمام ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ اسکور 2007 میں جوہانسبرگ میں کینیا کے خلاف میچ میں سری لنکا نے 6 وکٹوںپر 260 رنز بنائے تھے اور اسی میچ میں سری لنکا نے 172 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی جو کہ ابتک سب سے بڑی کامیابی ہے۔
پاکستان نے 2016 میں کولکتہ میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گئے میچ کی پہلی اننگز میں 5 وکٹوں پر 201 رنز بنائے تھے جو کہ ابتک پاکستان کا سب سے زیادہ اسکور ہے جبکہ پاکستان نے 2009 لارڈز میں ہالینڈ کے خلاف 82رنز سے اپنی سب سے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔ وکٹوں کے اعتبار سے سب سے بڑی کامیابی آسٹریلیا نے 2007 میں کیپ ٹاؤن میں سری لنکا کے خلاف حاصل کی تھی۔ جبکہ جنوبی افریقا اور عمان بھی اپنے اپنے میچوں میں 10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔ سب سے کم رنز 2014 میں چٹاگانگ میں سری لنکا کے خلاف ہالینڈ نے 39 رنز بنائے۔
پاکستان نے 2014میں میرپور میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 82 رنز بنائے تھے۔ جنوبی افریقا نے 2009 میں لارڈز کے میدان میں نیوزی لینڈ کے خلاف صرف ایک رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ ایک رنز سے کامیابی حاصل کرنے والوں میں نیوزی لینڈ اور بھارت بھی شامل ہیں۔ سب سے کم دو دو وکٹوں سے کامیابی حاصل کرنے والی ٹیموں میں نیوزی لینڈ، پاکستان، ہانگ کانگ، عمان اور انگلینڈ شامل ہیں۔ دوسری اننگز کی آخری گیند پرکامیابی حاصل کرنے والی ٹیموں میں ہالینڈ، سری لنکا، آئرلینڈ اور زمبابوے شامل ہیں جبکہ 2007 میں پاکستان اور بھارت ، 2012 سری لنکا اور نیوزی لینڈ جبکہ 2012 میں نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کے مابین میچ برابری کی بنیاد پر ختم ہوئے۔
جوہانسبرگ میں 2007 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف جنوبی افریقا نے سب سے زیادہ 28 رنز اضافی دئیے جس میں 4 لیگ بائیز، 23 وائڈز اور ایک نوبال شامل تھی۔ ورلڈ کپ کی تاریخ میں سری لنکا کے جے وردھنے نے سب سے زیادہ 1016 رنز بنائے ہیں، انہوں نے 2007 سے 2014 کے درمیان 31 میچوں میں 31 اننگز کھیلیں اور 5 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہے، انہوں نے اس دوران ایک سینچری اور 6نصف سینچریاں بنائیں جبکہ ایک مرتبہ صفر پر آئوٹ ہوئے،111 چوکے اور 25 چھکے ان کے حساب میں شامل ہیں۔
ان کے علاوہ کسی ھی بیٹسمین 1000 کے ہندسے کو پار نہیں کرسکا۔سب سے زیادہ رنز بنانے والے ٹاپ ٹین میں دسویں نمبر پر پاکستان کے بیٹسمین شعیب ملک کا نام شامل ہے جنہوں 2007 سے 2021 کے درمیان 34 میچوں میں 31 اننگز کھیل کر 646 رنز بنائے ہیں جس میں وہ 12 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہے، انہوں نے 3 نصف سینچریاں بنائی ہیں اور سب سے زیادہ اسکور 57 رنز ہے،انہوں نے 47 چوکے اور 17 چھکے بھی لگائے ہیں۔ اب تک 9 سینچریاں بنائی جاچکی ہیں جن میں میک کیلم، کرس گیل،الیکس ہیلز، احمد شہزاد، تمیم اقبلا، جے سی بٹلر، ایس کے رائینااور جے وردھنے شامل ہیں۔
کرس گیل دو مرتبہ سینچری بناچکے ہیں جبکہ میک کیلم 123 رنز کے ساتھ سرفہرست ہیں۔2009 سے 2016 سے اب تک 132 نصف سینچریاں بنائی جاچکی ہیں جس میں2012 سے 2021 کے دوران 21 میچوں میں سے 19 اننگز کھیل کر سب سے زیادہ ویرات کوہلی نے 10 کرس گیل نے9 نصف سینچریاں اسکور کی ہیں۔
شکیب الحسن 709 رنز عوض 41 وکٹیں حاصل کرکے وکٹ حاصل کرنے والوں میں سر فہرست ہیں جبکہ پاکستان کے شاہد آفریدی نے 907 رنز دیکر 39 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ ایک اننگز میں سب سے بہترین بولنگ سری لنکا کے مینڈس کی ہے ستمبر 2012 میں ہمبن ٹوٹا میں زمبابوے کے خلاف 8 رنز دیکر 6 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ عمرگل پاکستان کے واحد بولر ہیں جنہوں نے جون 2009 اوول نیوزی لینڈ کے خلاف تین اوورز میں 6 رنز دیکر 5 وکٹیں حاصل کیں۔
وکٹ کیپنگ کے شعبے میں بھارت کے ایم ایس دھونی نے 2007 سے 2016 کے درمیان 33 میچوں کی 32 اننگز میں 32 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جس میں 21 کیچ اور 11 اسٹمپس شامل ہیں جبکہ پاکستان کے کامران اکمل نے 2007 سے 2014 کے درمیان 30 میچوں میں 30 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جس میں 12 کیچ اور 18 اسٹمپس شامل ہیں۔ جنوبی افریقا نے30 میچوں کی 25 اننگز میں 23 کھلاڑیوں کے کیچ لے چکے ہیں، ڈرین سیمی نے آئرلینڈ کے خلاف ایک میچ میں 4 کھلاڑیوں کے کیچ پکڑے۔
سری لنکا کے جے وردھنے اور سانگاکارا کے درمیان مئی 2010 برج ٹاؤن میں دوسری وکٹ کے لئے 166 رنز کی پارٹنرشپ بنی جوکہ سب سے بڑی شراکت ہے جبکہ پاکستان کے محمدرضوان اور بابراعظم کے درمیان اکتوبر 2021دبئی (ڈی ایس سی) میں بھارت کے خلاف پہلی وکٹ کے لئے ناقابل شکست 152 رنز بنے۔بھارت کے ایم ایس دوھنی نے 2007 سے 2016 کے درمیان 33 میچوں میں کپتانی کے فرائض انجام دئیے جن میں سے 20 جیتے، 11 ہارے، ایک میچ برابر رہا اور ایک میچ کا نتیجہ نہیں آسکا۔ پاکستان کے علیم ڈار وہ واحد امپائر ہیں جو 2009 سے 2021 کے دوران 40 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔