راولپنڈی کی سیشن عدالت نے لال حویلی سمیت متروکہ وقف املاک کی 7 اراضی یونِٹس خالی کرانے کے لیے دیے گئے نوٹس کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ، سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید کی درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت کی جانب سے محفوظ کیا گیا فیصلہ آج ہی دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔
کیس کی سماعت راولپنڈی کی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج خورشید عالم بھٹی نے کی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار شیخ رشید کی جانب سے عدالت سے وکیلِ صفائی کا نوٹس معطل کرنے کی استدعا کی۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ کرائے کی دکانوں کی آڑ میں لال حویلی کا نام استعمال کیا جا رہا ہے، سیشن عدالت میں یہ کیس 24 اکتوبر کو مقرر ہے، ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے حکومتی دباؤ پر غیر قانونی نوٹس دیا ہے۔
شیخ رشید کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کا نوٹس کالعدم قرار دیا جائے۔
شیخ رشید نے وقف املاک کی جانب سے لال حویلی خالی کرنے کے احکامات چیلنج کیے ہوئے ہیں۔
وقف املاک کی جانب سے لیگل ایڈوائزر مدثر اکرام چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت درخواست گزار کے بیانات سن کر کوئی فیصلہ دے گی۔
وقف املاک کے لیگل ایڈوائزر مدثر اکرام چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وقف املاک کے ایکٹ 1975ء سیکشن 14 کے تحت سول عدالت وقف املاک کی کارروائی میں مداخلت کا اختیار نہیں رکھتی۔
انہوں نے دلائل میں کہا کہ وقف املاک کی کارروائی میں کسی سول عدالت کی مداخلت کے اختیار نہ ہونے پر سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ موجود ہے۔
مدثر اکرام چوہدری نے کہا کہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے جو احکامات دیے وہ قانونی طور واپس نہیں ہو سکتے، درخواست گزار 1975ء کے ایکٹ سیکشن 16 کے تحت اپیل کا حق رکھتا ہے۔۔
وقف املاک کے لیگل ایڈوائزر نے مزید کہا کہ درخواست گزار متروکہ وقف املاک کے احکامات کو سول عدالت میں چیلنج نہیں کر سکتا، نہ یہ سول عدالت کا اختیار ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیرِ داخلہ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے لال حویلی خالی کرنے کا حکم عدالت میں چیلنج کر دیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج خورشید عالم بھٹی نے شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ڈائریکٹر متروکہ وقف املاک کو اس ضمن میں نوٹس جاری کر دیا تھا۔
عدالت کی جانب سے ڈائریکٹر متروکہ وقف املاک کو آج مکمل ریکارڈ سمیت عدالت طلب کیا گیا تھا اور کوئی غیر قانونی اقدام نہ کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔