حکومت کی جانب سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پوزیشن واضح نہ ہونے کے باعث اذلان شاہ ہاکی ٹور نامنٹ میں قومی ٹیم کی شرکت پر بدستور تلوار لٹک رہی ہے، فیڈریشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ٹیم ہر حال میں ایونٹ میں حصہ لے گی تادم تحریر قومی ٹیم کے ملائیشیا جانے کا مسئلہ حل نہ ہوسکا تھا، کھلاڑیوں کو آج ویزے ملنے کا امکان ہے ، فیڈریشن کے سکریٹری سید حیدر حسین کا دعوی ہے کہ ٹیم جمعرات کو ملائیشا کی اڑان بھر لے گی، ان کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم بھرپور تیاریوں کیساتھ سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کرے گی۔
اس حوالے سے سینئر منیجمنٹ ہاکی ٹیم کی زیر نگرانی قومی کھلاڑی عبدالستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم کراچی میں مصروف ہیں۔ صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن بریگیڈیئر ر خالد سجاد کھوکھر کی ہدایات کے مطابق ٹیم کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جارہی ہے۔ ہم نے پی ایچ ایف سلیکشن کمیٹی کی زیر نگرانی ملک بھر سے کھلاڑیوں کے ٹرائلز میرٹ کی بنیاد پر لئے۔ جس سے سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں کا بہترین امتزاج حاصل ہوا۔ کھلاڑیوں کی سیلیکشن کے حوالے سے گزشتہ ماہ کوئٹہ میں ہونے والی آل پاکستان چیف منسٹر بلوچستان ہاکی ٹورنامنٹ میں موجود کھلاڑیوں کی پرفارمنس سامنے آئی۔ اس موقع پر پی ایچ ایف کی مکمل سلیکشن کمیٹی چیئرمین اور ممبران موجود تھے۔
اس کے علاوہ کے پی کے ,سندھ پنجاب, بلوچستان سمیت پاکستان بھر سے کھلاڑیوں کو آگے لانے کا موقع ملا انہوں نے مزید کہا کہ سلطان اذلان شاہ ہاکی کپ کھیلنے انشاء اللہ ٹیم 27 اکتوبر کو ملائشیا روانہ ہوگی جہاں جاپان کیساتھ پریکٹس میچ بھی کھیلے گی ،کھلاڑیوں کے مورال بلند ہے. سیکرٹری جنرل پی ایچ ایف حیدر حسین نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے پاکستان نیوی قومی کھیل کی ترقی و ترویج میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی. پاکستان نیوی نے ایک قومی ادارے کے طور پر کھیلوں کی ترقی کے حوالہ سے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اور قومی کھیل کی ترقی کے لئے ان کی کاوشیں بھی قابل تعریف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوم سے درخواست ہے کہ اپنے قومی کھیل کے ہیروز کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ کھلاڑی بہترین پرفارمنس کے ساتھ ملک و قوم کی نمائندگی کرسکیں, دیکھنا یہ ہے کہ اگلے دو روز میں قومی ٹیم ایونٹ میں شرکت کے لئے چلی جائے گی یا نہیں، ہاکی کے حلقوں کا جن میں سابق ہاکی اولمپئینز اور انٹر نیشنل کھلاڑی بھی شامل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور فیڈریشن کی جنگ یا لڑائی میں کھلاڑیوں کا نقصان نہیں ہونا چاہئے، ہماری عالمی اور ایشیائی درجہ بندی پہلے ہی بہت خراب ہے اس میں بہتری لانے کے موقع سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہئے، قومی کھلاڑیوں کو بڑے میچوں کے مواقع پہلے ہی کم مل رہے ہیں اس اہم اور مقبول ترین مقابلے میں عدم شرکت سے کھلاڑیوں کی مایوسی میں اضافہ ہوگا۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اس ٹور نامنٹ میں ٹیم کی شرکت کے لئے اپنے طور پر انتظامات کئے ہیں، کھلاڑیوں کی ٹکٹوں پر لاکھوں روپے کے اخراجات آئے ہیں اس لئے حکومت کو بھی سنجیدگی کے ساتھ کھلاڑیوں کی خواہشات کا احترام کرنا ہوگا، فیڈریشن کے مستقبل کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ ٹیم کے جانے کے بعد بھی ہوسکتا ہے کیونکہ کھلاڑی فیڈریشن کا ہی حصہ ہوں گے بھلے اس کے عہدے دار کوئی بھی ہو، پی ایچ ایف اور حکومت کے درمیان جاری تنازع میں پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی کرنل(ر) آصف زمان کی اچا نک تبدیلی سے پی ایچ ایف کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ وہ پی ایچ ایف کے انتخابات کے سخت مخالف تھے ان کی رپورٹ پر ہی بین الصوبائی رابطے کی وزارت نے انتخابات کو تسلیم نہیں کئے تھے۔
خود آصف زمان نے اپنی سبکدوشی کے بعد کہا ہے کہ ان کے پاس اختیارات نہیں تھے وہ جو کرنا چاہتے تھے اس کی راہ میں کئی رکاوٹیں تھیں، انہوں نے ہی ہاکی ٹیم کے غیر ملکی ہیڈ کوچ ایکیمین کے معاہدے کا جائزہ لینے کے بعد ان کی تنخواہ دینے کا فیصلہ کیا تھا، اب پی ایس بی کے ڈی جی کی تبدیلی کے بعد صورت حال میں کیا تبدیلی آتی ہے اس کے لئے کچھ وقت درکار ہوگا۔