سعودی عرب کی پیراک اوردانتوں کی ڈاکٹر مریم بن لادن اپنے وطن سے تیر کر مصر پہنچ گئی ہیں۔ وہ یہ کارنامہ انجام دینے والی دنیا کی پہلی عرب اور سعودی خاتون بن گئی ہیں۔ انھوں نے شارک کے خطرے کے باوجود مرجان کی چٹانوں کے تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کے بارے میں شعوراجاگر کرنے کی غرض سے مصر میں سی او پی 27 سربراہ اجلاس کی جگہ تک پہنچنے کے لیے بحیرہ احمر کو عبورکیا ہے۔
مختلف انواع خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ 20 سے زیادہ مرجان انواع کو خطرے سے دوچار قراردیا گیا ہے اور امریکا کے خطرے سے دو چار انواع کے ایکٹ کے تحت دو کو معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار قراردیا گیا ہے۔
یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ مرجان کی چٹانوں میں کم سے کم 70 فی صد کمی واقع ہوگی یہاں تک کہ اگر عالمی حدت صرف 1.5 ڈگری درجہ حرارت تک محدود رہتی ہے اور اگر 2 ڈگری درجہ حرارت ہوجاتا ہے تو اس کی گرمی کے ساتھ ، دنیا میں مرجان کی تمام چٹانیں 2070 تک معدوم ہوسکتی ہیں، مریم بن لادن کے ساتھ اقوام متحدہ کے سمندروں کے سرپرست اور زبردست پیراک لیوس پگ بھی تھے۔
آئندہ سی او پی 27 موسمیاتی سربراہ اجلاس 6 سے 18 نومبر تک مصر کے ساحلی سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ہونے والا ہے۔ مریم بن لادن شامی پناہ گزینوں کے حقوق کی بھی علمبردارہیں، اس سے قبل انھوں نے شامی پناہ گزین بچوں اوران کے مصائب کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے پیراکی کا ریکارڈ توڑا تھا۔ انھوں نے 2015 میں یورپ سے ایشیا تک ترکی میں آبنائے ہیلیسپونٹ میں ساڑھے چارکلو میٹر پیراکی کی تھی۔ وہ تیرکریہ سفر مکمل کرنے والی پہلی عرب خاتون بن گئی تھیں۔