لاہور (نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے حیات خان پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کیس میں مونس الٰہی اور اہلخانہ کی طلبی کیخلاف درخواست پر نیب کو مونس الٰہی کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روک دیا، دوسرے کیس میں مونس الٰہی و دیگر کی بیرون ملک جائیدادوں پر ٹیکس کیخلاف درخواست کی بھی سماعت ہوئی،عدالت نے چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب سے تحریری جواب طلب کر لیا، عدالت نے درخواست گزار کا ریکارڈ بھی طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ درخواست گزار کا ہاشم جوان بخت کے خلاف انکوائری سے کیا تعلق ہے؟مونس الٰہی نے درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب لاہور سمیت نیب کے دیگر افسروں کو فریق بنایا ہے، درخواست گزار کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ 20سال تک درخواست گزار کے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کی گئیں۔دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے چوہدری مونس الٰہی اور دیگر کی بیرون ملک جائیدادوں پر عائد وفاقی ٹیکس کے خلاف درخواستوں پر فریقین وکلاء کو مزید دلائل کے لئے 23نومبر کو طلب کر لیا، عدالت نے وکلا کو منی لانڈرنگ قانون کے حوالے سے بھی دلائل دینے کی ہدایت کر دی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت بیرون ملک میں جائیدادوں پر ٹیکس وصول کرنے کا اختیار نہیں رکھتی ہے۔