وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) برطانیہ میں اوور سیز کشمیریوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے متبادل آپشن پیش کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر اور صدرِ آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر ،گلگت بلتستان ،لداخ اور آزاد کشمیر پر مشتمل اسمبلیوں کا مشترکہ اجلاس بلائیں۔ اس حوالے سے آزاد کشمیر حکومت باضابط اعلان کرے۔ ان خیالات کا اظہار راجہ محمد عارف ، یاسر جمال ایڈووکیٹ، چوہدری محمد سعید،چوہدری محمد رفیق، ریاست بھٹی، کونسلر عمران حمید ملک، انجنیئر عثمان علی خان ، بشیر احمد، جاوید احمد شاہ، پروفیسر اقبال تبسم و دیگر رہنماؤں نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ان رہنماوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کو آباد ہونے سے روکنے کے لیےآزاد کشمیر حکومت پاکستان کی وساطت سے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ترمیم کرتے ہوئے کشمیری عوام کو آپس میں متحد کرنے کے لیے ریاست کے دونوں اطراف اسمبلیوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لیے اقدامات کرے ۔ ان رہنماؤں نے کہا یہ آزاد کشمیر حکومت پر زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ریاست جموں وکشمیر کی وحدت اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے متبادل آپشن پر غور کرے ۔ ان رہنماوں نے کہا ہمیں بدلتے ہوئے حالات پر غور کرنا چاہئے ،کشمیر سے غیر ملکی افواج کے انخلاء اور کشمیر میں بھارت کی غیر ریاستی باشندوں کی تعداد جس تیزی سے بڑھ رہی ہے بھارت کشمیر میں کروڑوں کی تعداد میں ہندو آباد کرنا چاہتا ہے، بھارت کے ان منفی اقدامات سے اقوام متحدہ کی قراردادیں اور آزاد کشمیر حکومت جو تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے اس کی حیثیت ختم ہو کر رہ جائے گی ، ان رہنماؤں نے کہا ضرورت اس امرکی ہے کہ کشمیر کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے آزاد کشمیر اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے، اس اہم مسئلے پر حکومت پاکستان سے بات چیت کی جائے۔ پاکستان کے اندرونی حالات سےمسئلہ کشمیر طوالت کی شکل اختیار کر رہا ہے ۔ پاکستان کی حکومت مسئلہ کشمیر پر کشمیر یوں کو اعتماد میں لے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے کشمیر کے دونوں اطراف کی اسمبلیوں کا اجلاس بلانے کے لیے اقوام متحدہ اور بھارت سے مطالبہ کیا جائے ، شملہ معاہدہ آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے اور آزاد کشمیر حکومت کا آئین قانونی طور پر ختم ہوچکے ہیں ، اس وقت ریاست کے دونوں اطراف کشمیر ی ۜعوام کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں ، آج کشمیر یوکرین بنا ہوا ہے ، کشمیر ی عوام عالمی حمایت سے محروم ہیں ۔ پاکستان کے ارباب و اقتدار کشمیری عوام کو بتائیں ان کے پاس مسئلہ کشمیر کا حل کیا ہے ۔ رہنماؤں نے کہا یہ بڑا المیہ ہے کہ کشمیر ی قیادت بھارتی مظالم کو اجاگر کرتی ہے مگر کشمیر کے دونوں اطراف اسمبلیوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ نہیں کرتی تاکہ بھارت کو سیاسی و سفارتی محاذ پر دفاعی پوزیشن پر لایا جا سکے ،ان معاملات پر سنجیدگی سے غور کرنے کے لیے آزاد کشمیر حکومت اپنا وزیر خارجہ مقرر کر ے ، کشمیر پر پاکستان کی خارجہ پالیسی زبانی جمع تفریق تک رہ گئی ہے ، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے دورہ چین کے دوران مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے کوئی روڈ میپ پیش نہیں کیا، صدر آزاد کشمیر چوہدری سلطان محمود کے دورہ امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ وہ امریکی حمایت حاصل کرنے کے لئے ریاست جموں وکشمیر کی دونوں اطراف اسمبلیوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لیے تجاویز پیش کریں، پاکستان اور بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کا حصہ نہیں ہے لہٰذا امریکہ برطانیہ، چین، فرانس، روس دیگر اس تجویز عمل کرتے ہوئے کشمیر یوں کا ساتھ دیں ۔ مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک کشمیر میں اقوام متحدہ کی امن آرمی تیعنات کی جائے، کشمیر کے عوام کو آنے جانے کی اجازت دی جائے ۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے متبادل آپشن پر غور کیا جائے ۔جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔