بھارت کی سپریم کورٹ نے زیادتی ،قتل اور تشدد کے جرم میں ٹرائل کورٹ سے سزائے موت پانے والے 3 مجرمان کو رہا کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق روی کمار،راہول اور ونود نامی شہریوں کو 2012ء میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی، تشدد اور قتل کے جرم میں ٹرائل کورٹ نے2014ء میں سزائے موت سنائی تھی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی کی ہائی کورٹ نے بھی تینوں مجرمان کی سزاؤں کو برقرار رکھا تھاتاہم گزشتہ روز سپریم ک رٹ نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے تینوں کو رہا کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ تینوں افراد کے خلاف استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، ٹرائل میں 49 گواہوں میں سے 10 سے جرح نہیں کی گئی۔
رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالتوں کو قانون کے مطابق میرٹ پر مقدمات کا سختی سے فیصلہ کرنا چاہیے اور کسی بھی قسم کے دباؤ سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں دہلی پولیس نے تینوں افراد کی سزائے موت کو کم کرنے کی مخالفت کی تھی۔
بھارتی پولیس نے سپریم کورٹ میں کہا کہ یہ جرم صرف متاثرہ لڑکی کے خلاف نہیں بلکہ معاشرے کے خلاف بھی کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس کیس کے بینچ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور 2 جسٹس شامل تھے۔
تینوں افراد نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے سزا میں کمی کی درخواست کی تھی۔