• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
علامہ اقبال—فائل فوٹو
علامہ اقبال—فائل فوٹو

علامہ اقبال کی سیاسی بصیرت، علمی و فکری عظمت اور ملتِ اسلامیہ کے لیے درد مندی کا اظہار ان کے معمولاتِ زندگی اور ان کی شاعری سے ہوتا ہے کہ ان کے 1930ء کی دہائی میں لکھے گئے اشعار آج بھی تازہ ہیں۔

یہ 1938ء کا ذکر ہے جب ایک دن پنڈت جواہر لعل نہرو علامہ اقبال سے ملنے جاوید منزل آئے تو انہوں نے علامہ اقبال سے ہندوستان کے سیاسی مسائل پر گفتگو کی۔

پنڈت جواہر لال نہرو کا خیال تھا کہ پاکستان کے مسائل کا حل سوشلزم ہے لیکن کانگریس کے لیڈروں میں سے ان کا کوئی ہم خیال نہ تھا۔

علامہ اقبال نے ان سے پوچھا کہ سوشلزم کے بارے میں کانگریس کے کتنے لیڈر ان کے ہم خیال ہیں؟

پنڈت جواہر لعل نہرو نے جواب دیا تقریباً 6۔

اس پر علامہ اقبال نے کہا کہ اگر ان کے ہم خیال لیڈروں کی تعداد اس قدر قلیل ہے تو 10 کروڑ مسلمانوں کو کانگریس میں شامل ہونے کا مشورہ کیوں کر دے سکتے ہیں۔

بعد ازاں ہندو مسلم کشیدگی کا ذکر چل پڑا اور علامہ اقبال نے ان پر واضح کیا کہ مغربی ایشیاء دراصل مسلم ایشیاء ہے، آئندہ عالمی سیاست میں اس کے کردار کی اہمیت بہت بڑھ جائے گی لہٰذا اگر برصغیر میں ہندوؤں نے مسلمانوں سے اچھا سلوک نہ کیا اور انہیں ناراض کر دیا تو مغربی ایشیاء کے مسلم ممالک کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہو جائیں گے، لہٰذا ہندوؤں کا فائدہ اسی میں ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ اپنے تعلقات خوش گوار رکھیں۔

دونوں رہنماؤں میں گفتگو جاری تھی کہ میاں افتخار الدین نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب آپ مسلمانوں کے لیڈر کیوں نہیں بن جاتے؟ مسلمان مسٹر جناح سے زیادہ آپ کی عزت کرتے ہیں، اگر آپ مسلمانوں کی طرف سے کانگریس کے ساتھ بات چیت کریں تو نتیجہ بہت بہتر نکلے گا۔

ڈاکٹر صاحب لیٹے ہوئے تھے، یہ سنتے ہی غصے میں آگئے اور اٹھ کر بیٹھ گئے اور انگریزی میں کہنے لگے کہ اچھا تو یہ چال ہے، آپ مجھے بہلا پھسلا کر مسٹر جناح کے مقابلے میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔

علامہ اقبال نے کہا کہ میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ مسٹر جناح ہی مسلمانوں کے اصل لیڈر ہیں اور میں ان کا ایک معمولی سپاہی ہوں۔

اس کے بعد علامہ اقبال بالکل خاموش ہو گئے اور کمرے میں تکدر آمیز سکوت طاری ہو گیا۔

پنڈت نہرو نے محسوس کر لیا کہ انہوں نے علامہ اقبال کو ناراض کر دیا ہے اور اب بات کو جاری رکھنا بے سود ہے، چناچہ وہ اجازت لے کر رخصت ہو گئے۔

خاص رپورٹ سے مزید