جنیوا(نیوز ڈیسک)بھارت میں انسانی حقوق کی صورت حال پراقوام متحدہ میں گزشتہ روزبحث ہوئی۔ جنیوا میں ہونے والی یہ بحث اس جائزہ میٹنگ کا حصہ تھی جس سے اقوام متحدہ کے تمام 193رکن ممالک کو ہر 4 برس میں ایک بار گزرنا پڑتا ہے۔دوران بحث شرکا نے متنازع انسداد دہشت گردی قانون (یو اے پی اے) کے غلط استعمال، مذہب کی بنیاد پر تفریقی سلوک، مسلمانوں کے ساتھ زیادتی اور جنسی تشدد وغیرہ پر اظہار خیال کیا۔ رکن ممالک نے بھارت کو اپنے یہاں انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنانے اور انسانی حقو ق کی خلاف ورزیاں فوری بندکرنےکی بھی نصیحت کی۔ بحث کے دوران بھارت سے اپیل کی گئی کہ وہ اذیت کے حوالے سے اقوام متحدہ کے کنونشن کی توثیق کرے۔ واضح رہے کہ بھارت نے اس کنونشن پر دستخط تو کردیے ہیں تاہم اس کی اب تک توثیق نہیں کی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں امریکی سفیر مشیل ٹیلر نے کہا کہ ہم سفارش کرتے ہیں کہ یو اے پی اے اور اس طرح کے قوانین کا انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور اقلیتی فرقے کے افراد کے خلاف استعمال روکاکیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں قانونی تحفظ حاصل ہونے کے باوجود صنفی اور مذہبی بنیادوں پر تفریق اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ انسداد دہشت گردی قوانین کے استعمال کی وجہ سے انسانی حقوق کے کارکنوں کو طویل عرصے تک حراست میں رکھا جا رہا ہے۔چین نے بھارت کو انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے موثر طریقے اپنانے اور صنفی مساوات کو یقینی بنانے کی نصیحت کی۔نیپال نے بھی بھارت کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تفریق اور تشدد پر قابو پانے کے لیے کوششیں مستحکم کرنی چاہییں۔سعودی عرب نے بھارت میں نوزائیدہ اور زچہ کی شرح اموات کم کرنے کی نصیحت کی۔آسٹریلیا نے بھارت سے سزائے موت کو باضابطہ ختم کرنے کی اپیل کی۔ سوئٹرزلینڈ نے انٹرنیٹ پر پابندی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ۔ خیال رہے کہ یو اے پی اے کی بھار ت میں بھی مسلسل مخالفت ہوتی رہی ہے۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور پولیس اس قانون کا استعمال اذیت دینے کے لیے کر رہی ہے۔