لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے مذہبی عقائد سے متعلق جرائم کی تفتیش کیلئے اصول وضع کر دیئے،عدالت نے قرار دیا کہ پولیس آفیسر کو تفتیش کرتے وقت ملزم کی ذہنی حالت کے درست ہونے کا تعین کر لینا چاہیئے، عدالت نے شہری پر میانوالی کے تھانے میں گستاخی کا مقدمہ خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے11صفحات کے تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیتے ہوئے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو فیصلے کی روشنی میں اقدامات کیلئے کاپی آئی جی پنجاب کو بھجوانے کی ہدایت کردی، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ذہنی حالت پر شک کی صورت میں پولیس کو مجاز فورم سے نفسیاتی تشخیص کرانی چاہیئے، یہ اکثر ہوتا ہے کہ گستاخی کے ملزمان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہوتی، ایک شخص ہر رات کئی خواب دیکھ سکتا ہے، جس پر اس کا اختیار نہیں ہوتا، ایک شخص کو اس کے خوابوں کیلئے سزا نہیں دی جا سکتی، فیصلہ کے مطابق پاکستان میں قانون ذہنی بیمار افراد کا تحفظ کرتا ہے، ذہنی بیمار افراد کو سزا سے بچانا چاہیئے اور ان کا علاج ہونا چاہیئے، سگمنڈ فرائیڈ کے مطابق خواب خواہشات ہوتی ہیں، جنہیں ہم حقیقی زندگی میں پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کئی بار دماغ بدبخت خواہشات کو دباتا ہے لیکن وہ عجیب طرح خواب میں آ جاتی ہیں، کسی ایسے شخص کا ٹرائل نہیں کیا جا سکتا جو فاترالعقل ہو اور اپنا دفاع نہ کر سکے۔