وٹفورڈ(نمائندہ جنگ ) برطانیہ میں مقیم کشمیری رہنماؤں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کوجمہوریت کی ماں کہنا جمہوریت کے ساتھ مزاق ہے، پی ٹی آئی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر ملک نعیم اختر نے کہا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا بیان حقائق کے منافی ہے ۔ بھارت ایک دہشت گرد ملک ہے جس کی دس لاکھ سے زائد فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے ، یہ کیسا جمہوری ملک ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہا ہے پاک کشمیر گلوبل کانفرنس کے سربراہ راجہ سکندر نے کہا بھارتی وزیر اعظم کشمیر کی طرح گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کا قاتل ہے بلکہ مشرقی پنجاب میں سکھوں کی تحریک میں مارے جانے والے ہزاروں سکھوں کا بھی قاتل ہے،اسے جمہوریت کی ماں کہنا انسانیت کی توہین ہے، بھارت کے حکمران اپنے ضمیر کا محاسبہ کریں۔ کونسلر عمران حمید ملک نے کہا یہ اقوام متحدہ کا مجرمانہ فعل ہے، بھارت جیسے دہشت گرد ملک کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر بنا کر اقوام متحدہکے انسانی حقوق کے چارٹر کی بد ترین خلاف ورزی کی گئی ہے۔ پی پی کے مرکزی رہنما ملک مجید ایڈووکیٹ نے کہا بھارت کو جمہوریت کی ماں کہنا نریندر مودی کا مضحکہ خیز دعویٰ ہے ،مودی کا یہ بیان جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ حریت کانفرنس کے سابق کنوینر یوسف نسیم نے کہا بھارت اگر واقعی جمہوریت کی ماں ہے تو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیری عوام کو حق خودارادیت دے، انہوں نے کہا برطانیہ نے اسکاٹ لینڈ کے عوام کو ووٹ کا حق دے کر یہ ثابت کیا کہ وہ ایک جمہوری ملک ہے، انہوں نے ووٹ کے حق کا استعمال کرتے ہوئے برطانیہ کے حق میں فیصلہ کیا ۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق نائب صدر چوہدری محمد سعید نے کہا بھارت مسئلہ کشمیر کو خود اقوام متحدہ لے کر گیا، آج تک اس نے جمہوری روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کا مطالبہ کرنا ایک جرم بن چکا ہے،انہوں نے کہا نریندر مودی عالمی برادری کو بتائیں اگر بھارت جمہوری ملک ہے تو اس نے پرنٹ میڈیا،الیکٹرنک میڈیا اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے سے کیوں روک رکھا ہے ۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ ترمبو گروپ کے مرکزی رہنما ممتاز راٹھور نے نریندر مودی کے بیان کو مضحکہ خیز اور قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا G20 کا اجلاس بھارت میں بلانے سے بھارت جمہوریت کی ماں نہیں بن سکتا ۔ آج 75 سال ہو گئے بھارت جمہوریت کی ماں نہیں بن سکا، بھارت کشمیر سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے لیے اقدامات کرے ، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیر کے دونوں اطراف عوام کو آنے جانے کی سہولیات دے، سیز فائر لائن ختم کی جائے، انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے دونوں اطراف اسمبلیوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لیے اور ایک ساتھ انتخابات کرانے کے لیے اقدامات کرے،کشمیری عوام کی نوجوان نسل مسئلہ کشمیر حل کرنے کی اہلیت رکھتی ہے،انہیں موقع دیا جائے کہ وہ کشمیر کے مستقل کا فیصلہ کر سکیں ۔ کشمیر ہیو مین رائٹس کونسل کے سربراہ پروفیسر شاہد اقبال نے کہا بھارت اگر واقعی ایک جمہوری ملک ہے تو اس کی فوج کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث کیوں ہے،آج ہزاروں کشمیری بھارت کی جیلوں میں نظر بند ہیں انہیں جمہوری حق دیا جائے، کشمیر کے دونوں اطراف لاکھوں عوام کو مشترکہ اسمبلی میں بیٹھنے کی اجازت دے، کشمیری عوام ایک پرامن قوم ہیں ، سیز فائر لائن ختم کی جائے، عوام کو آپس میں ملنے دیا جائے جو عوام کا بنیادی حق ہے۔ کشمیر رابط کمیٹی کے سابق صدر چوہدری محمد عظیم نے کہا بھارت کے حکمران برطانیہ جیسے ملک سے جمہوریت کے آداب سیکھیں جہاں ایک بھارت نواز شخص وزیراعظم ہے ، ملکی نظام حکومت چل رہا ہے،بھارت نے کشمیر میں مسلم اکثریتی ریاست کی حامل مسلم تشخص ختم کرنے کے لیے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ختم کر کے جمہوریت کا سر عام مذاق اڑایا ہے، کشمیر میںبھارتی فوج کو ظالمانہ اختیارات دے کر کشمیری مسلمانوں کا قتل عام شروع کر رکھا ہے جو مودی حکومت کے لیےشرم کا مقام ہے، چوہدری محمد عظیم نے وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے درمیان سیز فائر لائن کے خاتمے اور کشمیر کے دونوں اطراف اسمبلیوں کے انتخابات کرانے کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف سے رجوع کریں، حق خودارادیت کے نام پر کشمیری عوام کا استحصال بند کیا جائے ۔