• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسمبلیاں توڑنے کا اعلان عمران کا اعتراف شکست، حکومت، تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد اسمبلیاں نہیں ٹوٹ سکتیں، رانا ثناء

کراچی( ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان اور جرگہ میں کہا ہےکہ اسمبلیاں توڑنے کا اعلان عمران کا اعتراف شکست ہے، تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد اسمبلیاں نہیں ٹوٹ سکتیں، یہ آدمی ملک میں فتنہ، افراتفری، انارکی چاہتا ہے، پنجاب اسمبلی سے ان کے نکلنے کے بعد حکومت بن سکتی ہے، خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگنا چاہئے، دوسری جانب ن لیگی رہنمامریم نوازنے کہاہےکہ ناکام ترین لانگ مارچ، ایک کے بعد ایک ڈرامہ اور جھوٹ، عمران خان کے سب پلان بری طرح فیل ، سازشیوں کا یہی انجام ہوتا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال نے سوال کیاکہ رانا صاحب عمران خان نے کہا ہے ہم جلد اعلان کریں گے تمام اسمبلیوں سے تحریک انصاف باہر آرہی ہے، اس سے مطلب لیا جاسکتا ہے کہ وہ اسمبلیاں توڑنے جارہے ہیں؟ اس پر رانا ثناء اللہ نے کہاکہ عمران کا اعلان دباؤ، بلیک میلنگ، احتجاج اور طاقت کے ذریعہ حکومت گرانے کی حکمت عملی کا اعتراف شکست ہے، وہ بری طرح ناکام ہوگئے ہیں، وہ لوگوں کا جو سمندر لانا چاہتے تھے وہ آپ کے سامنے ہے کہ اس سمندر کی کیا حالت تھی ، رہی بات اسلام آباد کی طرف چڑھائی کی تو آج وہ جتنے لوگ جمع کرسکے اس سے زیادہ لوگ تو وہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تھے، انہوں نے جو پروگرام 7ماہ پہلے بنایاجس کیلئے انہوں نے جدوجہد کی جس کیلئے انہوں نے اپنے لوگوں کو تیار کرنے کی کوشش کی اس میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں، قومی اسمبلی سے تو یہ پہلے ہی باہر ہیں، پنجاب اسمبلی سے اگر یہ باہر آئیں گے تو پنجاب اسمبلی کی اتنی تعداد اسمبلی میں موجود رہے گی کہ وہ گورنمنٹ بناسکیں گے اور آگے چل سکیں گے، عمران خان اب پنجاب اسمبلی نہیں توڑ سکیں گے، آپ کے علم میں ہے اسمبلی توڑنے کی پوزیشن چیف منسٹر کی نہیں رہتی جب بیس فیصد لوگ تحریک عدم اعتماد جمع کروادیں، پنجاب کی تحریک عدم اعتماد تیار پڑی ہے وہ ابھی جمع ہوجائے گی باقی انہوں نے تو ابھی فیصلہ کرنا ہے، خیبرپختونخوا کی بھی جمع ہوجائے گی، اس لیے یہ دونوں اسمبلیاں توڑ نہیں سکیں گے، اگر چیف منسٹر کے خلاف 20فیصد اسمبلی کے ارکان عدم اعتماد کی تحریک جمع کروادیں تو وہ اسمبلی نہیں توڑ سکتا، عمران خان ایک احمق انسان ہے، ملک کی سیاست میں جب تک یہ ہے یہ اس طرح کی حماقتیں، فتنہ و فساد بپا کرتا رہے گا، میں سمجھتا ہوں کہ اس آدمی کو اسمبلیوں سے نکلنا چاہئے، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، اسمبلیوں کو قائم رہنا چاہئے اگر اس کی حکومت پنجاب اورکے پی میں نہ ہوتی تو یہ لوگ جو آج اس نے اکٹھے کیے اس کا دسواں حصہ بھی جمع نہیں کرپاتا،ا سکی توقع تھی لاکھوں لوگ جمع کرنے کی جو یہ نہ کرسکا، اگر ایسا ہوتا تو کیایہ اس طرح کی بات کر کے واپس چلا جاتا، یہ آدمی ملک میں فتنہ، افراتفری، انارکی چاہتا ہے، شوکت ترین جیسا شریف آدمی جو اس کے دباؤ میں آکر جس قسم کی گفتگو اور کام کرنے جارہا تھا اس کے بعد سیاسی استحکام ملک میں کیسے آنا تھا؟ یہ آدمی سسٹم سے باہر ہوگا تو سیاسی استحکام بھی آجائے گا، جب الیکشن ہوں گے تو یہ اپنی مقبولیت کا جو جھوٹا پروپیگنڈ ا کرتا ہے سامنے ا ٓجائے گا، پنجاب کی حد تک میں بہتر انداز میں جانتا ہوں باقی سندھ میں اور بلوچستان میں جو ہے وہ بھی آپ کے علم میں ہے، رہی بات کے پی کی تو ان شاء اللہ تعالیٰ وہاں پی ڈی ایم اس کو بڑا ٹف ٹائم دے گی۔ شہزاد اقبال نے سوال کیاکہ اس کا مطلب حکومت کا باضابطہ مذاکرات کی پیشکش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ؟اس پر رانا ثناء اللہ نے کہاکہ غیرمشروط مذاکرات ہمیشہ ہوتے ہیں اسی طرح سے معاملات آگے چلتے ہیں، اگر شرائط رکھ کر مذاکرات شروع کیے جائیں تو کبھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتے، یہ آدمی کہتا ہے میں اپنے مخالف سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنے سے بہتر ہے میں مرجاؤں، آپ مجھے بتائیں اسے مذاکرات کی کیا پیشکش کی جائے، اس کا وجود فتنہ اور فساد ہے، یہ سسٹم سے جب تک مائنس نہیں ہوگا اور اسے یہ قوم مائنس نہیں کرے گی یہ اسی طرح کسی نہ کسی خرابی کا باعث بنتا رہے گا، اس قوم کو اس کا ادراک کرنا چاہئے کہ یہ ایک احمق انسان ہے ،یہ آدمی ہر دن ہر اپنے فیصلے سے ایکسپوژ ہورہا ہے، عوام کے ووٹوں سے بھی یہ مائنس ہوگا اور جو باقی قانونی طریقہ کار ہے اس سے بھی یہ سسٹم سے مائنس ہوجائیگا، اب یہ کہہ رہا ہے کہ تھانہ کے کلچر سے مجھے لوگوں کو آزاد کروانا ہے، اس سے کوئی پوچھے تم ساڑھے تین سال کیا کرتے رہے؟تم نے سارے تھانے فرح گوگی کو دیئے ہوئے تھے، وہ ایس پی اور ڈی سی لگاتی تھی پیسے لے کر، 12ارب روپے کی بینکنگ ٹرانزیکشن ہے جو وہ پیسہ باہر لے کر گئی ، خود تم نے اسے باہر بھگایا ، کیا اس نےاس طرح تھانہ کلچر، پٹوار کلچر ختم کرنا تھا؟ یہ اس کی کرپشن کی حالت ہے کہ اس نے توشہ خانہ کے گفٹ نہیں چھوڑے،اس نے 5ارب روپے کی پراپرٹی لے کر ایک پراپرٹی ٹائیکون سے قومی خزانے کو50ارب روپے کا ٹیکہ لگادیا، یہ اسکی دیانتداری ہے، یہ بالکل دو نمبر آدمی ہے اور اس نے عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کی ہے اور دھوکا دینے میں کسی حد تک جو کامیاب رہا ہے اب کامیاب نہیں ہوگا۔ شہزاد اقبال نے سوال کیاکہ 29نومبرکو نئےآرمی چیف آرہے ہیں، آج فواد چوہدری نے جلسے میں کہا کہ غلطی کا مداوا کریں، جو غلطیاں ہوئی تھیں انہیں درست کریں، صرف لوگوں کے تبدیل ہونے سے تبدیلی نہیں آتی، ادارے کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی پڑے گی، کل اسد عمر نے بھی یہی کہاتھا کہ ملک کے معاملات اسی وقت بہتر ہوسکتے ہیں جب نئے الیکشن ہوں گے، تحریک انصاف جب یہ مطالبہ نئے آنے والے آرمی چیف سے کررہی ہے تو آپ کی حکومت پر دباؤ نہیں پڑے گا؟ اس پر رانا ثناء اللہ نے کہاکہ نہیں یہ دباؤ کس طرح پڑے گا؟ گزشتہ4،5 یا6ماہ سے جو انہوں نے طعنہ زنی، گالم گلوچ کی ہے اس سے زیادہ یہ کیا کرسکتے ہیں؟ اس کے باوجود ادارے نے سوچ بچار کے ساتھ فیصلہ کیا، انہوں نے چند دن پہلے باقاعدہ پریس کانفرنس میں عوام کے ساتھ کمٹمنٹ کی ہے کہ ہم اے پولیٹیکل کردار اپنائیں گے، اب ان کے پاس کون سا حربہ رہ گیا ہے؟ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کاکہنا تھاکہ افسوسناک صورتحال تو یہ ہے کہ عمران خان آج بھی ادارے کو، فوج کو، آئی ایس آئی کو مورد الزام ٹھہرارہے ہیں، ان پر پریشر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں جو پہلے بھی تسلیم نہیں ہوا آئندہ بھی نہیں ہوگا۔ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئےوفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان اسمبلیاں توڑنے کے فیصلے پر عمل نہیں کرینگے اس پر بھی یوٹرن لے گا، پرویز الٰہی اسمبلی توڑنے کا مان بھی جائیں تو ان کے آدھے ارکان نہیں مانیں گے، عمران خان نے ہیلی کاپٹر سے جلسے کا پورا جائزہ لیا تو کانوں سے دھواں نکل آیا، عمران خان نے جلسے میں پندرہ بیس ہزار افراد دیکھے تو اسے اپنا دھڑن تختہ ہونے کا ڈر ہوگیا، عمران خان دونوںصوبوں سے حکومت چھوڑ کر اپوزیشن کاٹے تو اسے پتہ چلے اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔

اہم خبریں سے مزید