قومی ہاکی ٹیم ان دنوں جنوبی افریقا میں نیشنز کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں شریک ہے ، جہاں وہ اپنا پہلا میچ جنوبی افریقا کے خلاف کھیل چکی ہے،نیشنز کپ ہاکی ٹور نامنٹ28 نومبر سے چار دسمبر تک کھیلا جائے گا جس میں شریک ٹیموں کو دو گروپ میں تقسیم کیا گیا ہے، پاکستان پول اے میں فرانس، جنوبی افریقا اور آئرلینڈ کا سامنا کرنا پڑے گا، پول بی میں کینیڈا، جاپان، جنوبی کوریا اور ملائیشیا کی ٹیمیں شامل ہیں، پاکستانی ٹیم اپنی مہم کا آغاز 28نومبر کو جنوبی افریقا کے خلاف میچ سے کرچکی ہے، آج آئرلینڈ سے مد مقابل ہوگی اور یکم دسمبر کو فرانس سے مقابلہ کرے گا۔
پاکستانی ہاکی ٹیم کی اس ایونٹ میں شرکت ڈرامائی انداز میں ہوئی، پی ایچ ایف کے پاس فنڈ نہیں تھا، جس کی وجہ سے اس کی شرکت مشکوک ہوگئی تھی، مگر میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد پی ایچ ایف کے حکام نے حکومت سے رابطہ کیا ، جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلال بھٹو، وفاقی وزیر ایاز صادق متحرک ہوگئے، جن کی مدد سے پاکستان اسپورٹس بورڈ نے قومی کھلاڑیوں کے فضائی سفر کے لئے صرف ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا، پی ایچ ایف نے نیشنل بنک سے رابطے سےٹیم کے لئے مزید فنڈ حاصل کیا، اس طرح ٹیم کی شرکت یقینی ہوسکی۔
ٹیم دو حصوں میں جنوبی افریقا پہنچی، پاکستانی ٹیم کا ایک مرحلہ پرو ہاکی لیگ میں شرکت کا ہے جس کے لئے ایک بار پھر اسی قسم کی صورت حال سامنے آئے گی،پاکستان اسپورٹس بورڈ اور بین الصوبائی رابطے کی وزارت تاحال پی ایچ ایف کے انتخابات کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں، وزیر اعظم کی ہاکی معاملات کو بہتر بنانے کے لئے قائم کمیٹی کی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کی توجہ کی منتظر ہے ، جس پر فوری طور کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ملک میں اس کھیل کو مزید نقصان پہنچے کا امکان ہے، پاکستان ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ ہالینڈ کے سیگفرائیڈ ایکمین پچھلے سات ماہ سے معاہدے کی رقم نہ ملنے پر دل برداشتہ ہوگئے ہیں۔
انہوں نے پی ایچ ایف حکام سے کہا ہے کہ اس صور ت حال میں ان کے لئے کام جاری رکھنا بہت زیادہ مشکل تر ہوگیا ہے، واضح رہے کہ غیر ملکی کوچ کی تنخواہ پاکستان اسپورٹس بورڈ ادا کرتا ہے مگر پی ایس بی کے حکام نے پی ایچ ایف کے ساتھ اختلافات کے باعث پچھلے کئی ماہ سے ہیڈ کوچ کی تنخواہ روک رکھی ہے،پی ایچ ایف نے اذلان شاہ کپ میں اپنے خرچے پر ٹیم ملائیشیا بھیجی جبکہ نیشنز کپ کے لئے پی ایس بی نے ٹیم کے 15کھلاڑیوں کو جنوبی افریقا کے ٹکٹ دئیے ہیں۔
پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ سیگفرائیڈ ایکمین کو آخری تنخواہ رواں سال اپریل میں ملی جس کے بعد سے وہ اپنی تنخواہ کا انتظار کر رہے ہیں، سیگفرائیڈ ایکمین نے کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن سنگین مالی مسائل سے دوچار ہے، البتہ وہ اچھے مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔سیگفرائیڈ ایکمین نے کہا کہ قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑی خاصی محنت کر رہے ہیں، وہ سمجھتے ہیں یہ لڑکے اگر یوں ہی ایک ہوکر کھیلتے رہے تو آنے والے دن پاکستان ہاکی کے لیے بہت اچھے ہوں گے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئیر( ر) خالد سجاد کھوکھر نے کہا ہے کہ پی ایس بی پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ماضی میں اسپورٹس بورڈ کی منظوری سے ایکیمن کے معاملات طے کیے، انہیں ساڑھے 8 ہزار یورو دیے جاتے رہے لیکن 7 ماہ سے معاملات تعطل کا شکار ہیں۔ خالد سجاد کھوکھر نے مزید کہا کہ انتھک کوششوں سے انہوں نے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کے ڈیلی الاؤنس کے معاملات نمٹائے، کوشش کریں گے کہ ایکیمن کی تنخواہ کے بارے میں پاکستان اسپورٹس بورڈ سے بات چیت کر کے معاملات حل کریں۔
دوسری جانب قومی ہاکی ٹیم کے سابق کوچنگ اسٹاف کو بھی پی ایچ ایف کی جانب سے ان کے بقایاجات ادا نہیں کئے گئے ہیں۔ جنوبی افریقا روانگی سے قبل قومی کپتان عمر بھٹہ نے کہا ہے کہ ٹیم کے ایونٹ میں حصہ لینے سے ہمیں بڑے مقابلے کا تجربہ ملے گا، ٹور نامنٹ کے لئے ہم نے اچھی تیاری کی ہے، امید ہے ٹیم بہتر پر فارمنس دے گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم انتظامیہ نے ہماری کوچنگ پر بھر پور توجہ دی ہے، امید ہے کہ کھلاڑی اس ایونٹ میں اپنی بہترین صلاحیتوں کا مطاہرہ کریں گے، جنوبی افریقا اور فرانس مضبوط حریف ہیں، جن کے خلاف ہمیں مزاحمت کا سامنا ہوگا، پاکستان ہاکی کے معاملات کو فوری طور پر حکومتی سطح پر بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کھلاڑیوں میں پھیلی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے۔