• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی احساسِ زیاں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

کوئی دانائے جہاں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

یہ تو معلوم نہیں

یہاں سب رستے و جادے تو ہیں پُر پیچ بہت

کسی منزل کا نشاں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

یہ تو معلوم نہیں

اِک وہی عزم تو تھا جس سے تھی بازی جیتی

کیا وہی عزمِ جواں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

یہ تو معلوم نہیں

از زمیں تا بہ فلک جو ہو مسخّر کر لیں

جذبہِ کارِ جہاں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

یہ تو معلوم نہیں

ہیں نہاں کتنے ہی انمول خیالات، مگر

جو اُسے کر دے عیاں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

یہ تو معلوم نہیں

کاش آئے کوئی ، اور یوں ہی بہا لے جائے

اِک وہی سیلِ رواں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

یہ تو معلوم نہیں

دستِ دشمن میں تو موجود ہیں ہتھیار بہت

کھائے جو تیر و سناں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

یہ تو معلوم نہیں

اے قمر،ؔ نامہِ اعمالِ گزراں ہے ابتر

کوئی آشُفتہ بیاں ہم میں ابھی ہے کہ نہیں

یہ تو معلوم نہیں