• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائفر آڈیو لیک اسکینڈل، عمران خان کی درخواست پر ہائیکورٹ آفس کا اعتراض دور کر دیا گیا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے سائفر آڈیو لیک اسکینڈل میں طلبی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر اعتراض کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ آفس کو سابق وزیرِ اعظم کی پٹیشن بینچ کے روبرو لگانے کی ہدایت کر دی۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ آفس کا اعتراض دور کر دیا۔

دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے وفاقی ادارہ ہے، لاہور ہائی کورٹ کو معاملے کی سماعت کا اختیار ہے، انٹر نیٹ سے ایک گفتگو اٹھا کر ایف آئی اے نے انکوائری شروع کر دی۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے کہا کہ عدالت کو دائرہ سماعت کا اختیار ہے، میں آفس کا اعتراض دور کر دیتا ہوں۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہمیں بھی جواب کا موقع چاہیے۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے کہا کہ آپ کو نوٹس کے بعد سنیں گے، دیکھیں آفس کس بینچ کے پاس اور کس دن کے لیے درخواست لگاتا ہے۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر آڈیو لیک کے معاملے پر طلب کیے جانے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی سائفر آڈیو لیک اسکینڈل میں ایف آئی اے میں طلبی کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا تھا۔

عمران خان کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی اے نے سائفر کے معاملے پر انکوائری شروع کر رکھی ہے، جس میں عمران خان کو بیان قلم بند کرانے کے لیے 6 دسمبر کو طلب کیا گیا، جبکہ سائفر انکوائری کو وہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کر چکے ہیں۔

درخواست میں عمران خان نے مؤقف اپنایا تھا کہ طلبی کے نوٹس میں کسی قانون کی پاسداری نہیں کی گئی، استدعا ہے کہ انکوائری کالعدم قرار دی جائے۔

رجسٹرار آفس نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے سے متعلق دائرہ اختیار کا اعتراض عائد کیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید