• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امیرِ قطر کے لیونل میسی کو خصوصی اعزاز دینے پر مغربی میڈیا کا نامناسب ردِعمل

فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی جانب سے فیفا ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم ارجنٹینا کے کپتان لیونل میسی کو خصوصی اعزاز سے نوازے جانے پر مغربی میڈیا کی جانب سے نامناسب ردِعمل سامنے آیا ہے۔

امیرِ قطر نے دوحہ میں تیسری مرتبہ فٹبال کا عالمی چیمپئن بننے کے بعد ارجنٹینا کے کپتان لیونل میسی کو فیفا ورلڈ کپ کی ٹرافی اُٹھانے سے پہلے اعزازی طور پر قطر کا روایتی لباس پہنایا جسے’بِشت‘ کہا جاتا ہے۔ 

مغربی میڈیا اور مغربی ممالک کے بیشتر انٹرنیٹ صارفین نے یہ منظر دیکھنے کے بعد نامناسب ردِعمل کا اظہار کیا۔


پہلے ہی فیفا ورلڈ کپ کے قطر میں انعقاد پر ناخوش مغربی میڈیا نے اپنی خبروں میں امیرِ قطر کے اس اقدام کو منفی رنگ دینے کی کوشش کی۔

امیرِ قطر کے اس اقدام پر مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے صارفین کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر ایسے تبصرے کیے گئے جن میں نسل پرستی کا عنصر نمایاں ہے۔

سوشل میڈیا پر امیرِ قطر کے اس اقدام کا دفاع کرنے کے لیے بھی صارفین کی بڑی تعداد موجود ہے۔ 

ترکیہ کے رہائشی ڈاکٹر عبداللّٰہ معروف نامی ایک ٹوئٹر صارف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ یہ روایتی ’بِشت‘ قطر میں کسی بھی قابلِ احترام شخصیات کو اعزازی طور پر پہنایا جاتا ہے۔

اُنہوں نے لکھا کہ میسی کو یہ بِشت پہنائے جانے کا مطلب ہے کہ وہ امیرِ قطر کے لیے ایک قابلِ احترام شخص ہیں۔

ڈاکٹر عبداللّٰہ معروف نے مغربی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جاہل مغربی میڈیا کو ہمیشہ کی طرح رونے کی بجائے ثقافتوں کے بارے میں سیکھنا چاہیے۔

اس حوالے سے برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر سے اسلامیات کے پروفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ بیگ نے میڈیا کو بتایا کہ بِشت کو بہت ہی کم لوگ پہن سکتے ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ قطر میں لیونل میسی کو یہ لباس اعزازی طور پر پہنایا گیا ہے اور یہ قطر کا صرف ایک روایتی انداز ہے، یہ خاص مواقع پر پہنا جانے والا قطر کا قومی لباس بھی ہے،

ڈاکٹر مصطفیٰ بیگ نے مزید کہا کہ فیفا ورلڈ کپ بہت بڑا ایونٹ ہے، لہٰذا انہوں نے اعزازی طور پر میسی کو یہ لباس پہنایا۔

اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ بِشت خلیجی ممالک سے منسلک ایک لباس ہے لیکن یہ تمام عرب ممالک میں عام نہیں ہے۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید