کراچی (نیوزڈیسک)محمد کرامی اور محمد حسینی کو دی گئی پھانسی کے بعد ایران میں ایسے افراد کی تعداد چار ہو گئی ہے جنہیں احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں سزائے موت دی گئی ہے۔ ایران آہنی ہاتھوں کے ذریعے احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کی کوشش ہے۔ ایران میں مظاہروں کا یہ سلسلہ گزشتہ برس ستمبر میں ایک 22سالہ کرد ایرانی لڑکی مہسا امینی کی پولیس کی زیر حراست موت کے بعد شروع ہوا تھا۔ مہسا امینی کو مناسب طور پر اسکارف نہ لینے کے الزام میں ایران کی اخلاقی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔آج ہفتہ سات جنوری کو جن دو ایرانی افراد کو پھانسی دی گئی ہے، ایرانی عدلیہ کی طرف سے ان کا نام محمد کرامی اور محمد حسینی بتایا گیا ہے۔ ان پر ایرانی پاسداران انقلاب کی رضاکار فورس کے ایک رکن روح اللہ عجمیان کے قتل کا الزام تھا۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کہہ چکی ہے کہ یہ ٹرائل بامعنی عدالتی کارروائی سے کسی طرح کی کوئی مماثلت نہیں رکھتے۔گزشتہ برس ستمبر سے شروع ہونے والے ان مظاہروں کے تناظر میں عدالتیں اب تک 14 افراد کو سزائے موت سنا چکی ہیں۔ جن میں سے اب تک چار افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔ مزید دو افراد کی سزائے موت کی توثیق ملک کی سپریم کورٹ کر چکی ہے، چھ افراد نئے ٹرائل کے منتظر ہیں جبکہ دو دیگر کے پاس ابھی اپیل کا حق باقی ہے۔