• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا

چوہدری پرویز الہٰی—فائل فوٹو
چوہدری پرویز الہٰی—فائل فوٹو

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے چوہدری پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا  نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔

عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ کو ہٹانے کا 22 دسمبر کا نوٹیفکیشن کالعدم کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

گورنر پنجاب کے وکیل منصور عثمان کے دلائل 

گورنر پنجاب کے وکیل منصور عثمان نے  عدالت میں اپنے دلائل میں کہا کہ گورنر سے رابطہ ہو گیا، گورنر نے اعتماد کے ووٹ کی تصدیق کردی ہے اور وزیرِ اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اچھی بات ہے کہ یہ معاملہ اسمبلی کے اندر حل ہو۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ آپ نے اپنی اسمبلی کے اندر یہ معاملہ حل کر لیا ہے جو اچھی چیز ہے، سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہو گیا ہے، ہم تو چاہتے ہیں ایسے معاملات میں عدالت کی مداخلت کم سے کم ہونی چاہیے۔

سماعت کے آغاز پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ 186 ارکان نے پرویز الہٰی پر اعتماد کا اظہار کیا، رات کو اعتماد کا ووٹ لے لیا ہے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے بیرسٹر علی ظفر سے سوال کیا کہ کتنے ارکان تھے رات کو پنجاب اسمبلی میں؟

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ 186 ارکان نے پرویز الہٰی پر اعتماد کا اظہار کیا، 186 ارکان کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔

گورنر پنجاب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فلور ٹیسٹ ہو گیا ہے، وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لے لیا ہے۔

گورنر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم کروائیں گے، بیرسٹر علی ظفر

پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن کو کالعدم کروائیں گے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ ووٹ لینے کے بعد ایک معاملہ تو حل ہو گیا ہے، اب معاملہ یہ رہ گیا ہے کہ گورنر کا نوٹفکیشن ٹھیک تھا یا نہیں۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ آرٹیکل 137 کے تحت اعتماد کا ووٹ لے لیا گیا ہے۔

جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اگر آپ یہ کہیں گے کہ گورنر کا حکم غیر قانونی ہے تو معاملہ آخر تک جائے گا۔

جسٹس عابد عزیز شیخ  نے کہا کہ اگر گورنر کے حکم کو دیکھنا ہے تو پھر ہمیں سب کچھ دیکھنا پڑے گا، آپ نے اس کا حل ٹھیک نکالا، گورنر کے اطمینان کے لیے اعتماد کا ووٹ لے لیا۔

 وزیر اعلیٰ پنجاب کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر کی جانب سے ہٹائے جانے کا اقدام تو غیر قانونی تھا۔

جسٹس عابد عزیز نے کہا کہ کیا عدالت اتفاق رائے سے ایک فیصلہ کر دے جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت اس پر اپنی فائنڈنگ دے دے۔

لاہور ہائیکورٹ کے تین سوال 

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ اب ہمارے پاس تین سوال ہیں، ایک سوال پر تو آپ نے اعتماد کا ووٹ لے لیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ مناسب وقت کے دوسرے سوال پر میں عدالت کی معاونت کروں گا۔

جسٹس عابد نے کہا کہ تیسرا سوال ہو گا سیشن نہ ہو تو کیا وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گھر بھیج سکتے ہیں۔ 

عدالت نے ریمارکس دیے کہ گورنر کی جانب سے تاریخ مقرر کرنے کے نکتے کا سوال بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔

قومی خبریں سے مزید