• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیوی کے انتقال کے بعد اُس کی بہن سے نکاح جائز ہے ؟

تفہیم المسائل

سوال: میرا نکاح کچھ سال پہلے چچا کی لڑکی سے ہوا، کچھ عرصے بعد رضائے الٰہی سے میری بیوی کا انتقال ہوگیا ۔اب وہی چچا اپنی دوسری بیٹی سے میرا نکاح کرنا چاہتا ہے۔ کیا میں مرنے والی بیوی کی بہن سے نکاح کرسکتا ہوں ؟(محمد ارشاد ،وہاڑی )

جواب: جی ہاں! آپ کی بیوی کے انتقال کے بعد اُس کی حقیقی بہن سے آپ کا نکاح ہوسکتا ہے۔ دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا یا اپنی بیوی کو طلاق دینے کی صورت میں جب تک وہ عدت میں ہے ،اُس کی بہن سے نکاح نہیں ہوسکتا۔ 

اللہ جلّ شانہٗ نے محرماتِ نکاح کے تفصیلی احکام میں ارشاد فرمایا : ترجمہ:’’ اور کسی شخص کا (بیک وقت) اپنے نکاح میں دو بہنوں کو جمع کرنا بھی حرام ہے ،(سورۃ النساء:23)‘‘۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے، تو جب تک وہ عدت میں ہے ،اُس کی حقیقی بہن سے نکاح نہیں کرسکتا ، علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں : ترجمہ:’’ دو بہنوں سے ایک ساتھ نکاح کرنا ،ایک بہن (مُطلّقہ بیوی)کی عدت میں اُس کی دوسری بہن سے نکاح کرنا ،کسی عورت سے (اس کی)عدت میں نکاح کرنا اور چوتھی بیوی کی عدت میں پانچویں سے نکاح کرنا (نکاحِ فاسد ہے )‘‘۔)ردالمحتار علیٰ الدرالمختار، جلد4،ص:202، بیروت)۔