اسلام آباد (نمائندہ جنگ، اے پی پی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری امید ہے کہ آئی ایم ایف سے اسی ماہ معاہدہ ہوجائیگا اور ہم ا ن مشکلات سے نکل آئینگے ، کب تک دوسروں کے سہارے چلیں گے، ایثار اور قربانی سے کام لیکر خود اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہو گا، مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی قومیں ہی ترقی کرتی ہیں، ایک ایک پائی بچانے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان کو گرداب سے نکالینگے،پی ٹی آئی دور حکومت میں چینی کمپنیوں پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے جس سے نقصان ہوا، تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے برف پگھل رہی ہے، ایم ایل ۔ون منصوبہ کی تکمیل ہماری اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہار اوزیراعظم شہباز شریف نے گرین لائن ٹرین سروس کا افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ٹرین اسلام آباد سے کراچی براستہ پاکستان ریلویز مین لائن ون پیسنجر سروس مہیا کرے گی، یہ ٹرین سروس راولپنڈی، چکلالہ ،لاہور ، خانیوال ، بہاولپور، روہڑی ، حیدرآباد اور ڈرگ روڈ کراچی ریلویز اسٹیشنز پر رکے گی۔ اس موقع پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے اعلیٰ سطح اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چترال کے عوام کو مزید اندھیروں میں نہیں رکھ سکتے،چترال میں بجلی ترسیل کا جدید سسٹم لگا یا جائے، لوڈشیڈنگ میں کمی کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں،مسائل کے حل میں تاخیر قبول نہیں۔ گرین لائن ٹرین سروس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کہ گرین لائن جس کی بنیاد نواز شریف کے گزشتہ دورمیں رکھی گئی تھی اور بدقسمتی سے بے شمار دیگرمنصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی بعد کی حکومت میں دم توڑ گیا، ہم اس سروس کا از سرنو اجرا کرنے پر ہم شکر ادا کرتے ہیں اور وزیر ریلوے اور چینی کمپنیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی ویگنز کا معائنہ کیا ،یہ جدید سہولیات سے آراستہ ہیں ، وزیر ریلوے آئوٹ سورسنگ پر یقین رکھتے ہیں اور دور حاضر میں ترقی کا زینہ یہی ہے اس سے ریلوے میں بہتری آئے گی اور پاکستان ریلوے کو فائدہ ہوگا۔مجھے خوشی ہے کہ وزیر ریلوے آئوٹ سورسنگ پر یقین رکھتے ہیں۔ صفائی ستھرائی اور کھانے پینے کا کا م آئوٹ سورس کیا ہے۔ اس سے ریلوے کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا کام ادارے چلانا نہیں بلکہ گورننس ہوتا ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال دیکھ کر ہم نے ترجیحات مقرر کی ہیں جس میں خوراک اورادویات کی درآمد کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ پوری امید ہے کہ آئی ایم ایف سے اسی ماہ معاہدہ ہوجائیگا۔ ملٹی لیٹرل اور بائی لیٹرل ادارے بھی تعاون کرینگے ۔ چین کی حکومت اس منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے کیلئے پرعزم ہے۔