• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیراتی اداروں کا وزیراعظم پر مائیگرنٹ بچوں کو رکھنے کیلئے ہوٹلوں کا استعمال بند کرنے پر زور

لندن ( پی اے ) خیراتی اداروں نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ تارکین وطن کے بچوں کو رکھنے کے لئے ہوٹلوں کا استعمال بند کریں۔ رپورٹ کے مطابق 100سے زیادہ خیراتی اداروں نے رشی سوناک کو لکھے گئے خط میں 200 بچوں کے لاپتہ ہونے کے بعد ہوٹلوں میں بچوں کو پناہ دینے کے متلاشیوں کی رہائش ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تنظیموں نے وزیراعظم کو خبردار کیا کہ بچوں کے استحصال کا خطرہ ہے، ایک نے اسے تحفظ اطفال کا اسکینڈل قرار دیا۔ اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ بچوں کو جرائم پیشہ گروہوں میں سمگل کیا جا رہا ہے۔ٓ حکومت نے کہا کہ وہ لاپتہ بچوں کی تلاش کے لئے پولیس اور مقامی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے ایم پیز کو بتایا کہ 2021سے اب تک بغیر کسی بالغ کے برطانیہ پہنچنے والے 4600پناہ کے متلاشیوں میں سے بچوں میں سے 440 لاپتہ ہو چکے ہیں اور صرف آدھے واپس آئے ہیں۔ انہوں نے ایم پیز کو بتایا کہ لاپتہ ہونے والوں میں سے 13کی عمریں 16سال سے کم تھیں جبکہ ایک خاتون بھی شامل تھیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے اس بات کا ثبوت نہیں دیکھا کہ بچوں کو اغوا کیا جا رہا ہے لیکن کہا کہ وہ اس معاملے کو نہیں چھوڑیں گے۔ ایسے خدشات ہیں کہ بچے ہوٹلوں سے غائب ہو رہے ہیں اور بھنگ کے فارموں یا کار واشز میں لے جائے گئے ہیں۔ برطانیہ کی سابق آزاد اینٹی سلیوری کمشنر ڈیم سارہ تھورنٹن نے کہا کہ یہ معلوم ہے کہ منظم جرائم کے گروہ کمزور بچوں کو نشانہ بناتے ہیں اور پناہ کے متلاشی بچوں کو استحصال اور اسمگلنگ کا بڑا خطرہ ہوتا ہے۔ میرا اصل خوف یہ ہے کہ لڑکوں کو بھنگ کے فارموں میں بند کر دیا جائے گا، ہو سکتا ہے کہ وہ کاؤنٹی لائن منشیات کی تقسیم میں کام کر رہے ہوں اور لڑکیوں کو جنسی کام پر مجبور کیا جائے۔ ڈیم سارہ، جن کا ایک پولیس افسر کے طور پر بھی طویل کیریئر تھا، نے کہا کہ بچوں کو ہوم آفس سے چلنے والے ہوٹلوں میں رکھنے کا رواج روکنے کی ضرورت ہے۔ بی بی سی ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس کچھ ہوٹلوں میں بہت سے بچے ہیں، لوگ جانتے ہیں کہ وہ کہاں ہیں، اسمگلروں کو معلوم ہے کہ وہ کہاں ہیں۔ اگر وہ معاون رضاعی گھروں میں رہ رہے تھے تو ان کے لئے اس طرح سے شکار کرنا بہت مشکل ہوگا جو ہو رہا ہے۔ کھلے خط میں بچوں کے حقوق کی تنظیم این ایس پی سی سی اور برناڈوز اور پناہ گزین کونسل کے تعاون سے 100 سے زائد پناہ گزینوں اور بچوں کے خیراتی اداروں نے دستخط کئے اور حکومت کی کمزور بچوں کو نقصان سے بچانے میں ناکامیوں کی مذمت کی ہے۔ی کارروائی کی جائے جس کے وہ حقدار ہیں۔ ایک بیان میں ہوم آفس نے کہا کہ ہماری دیکھ بھال میں بچوں اور نابالغوں کی فلاح و بہبود ایک مکمل ترجیح ہے۔ تمام بچوں اور نابالغوں کو محفوظ اور معاونت فراہم کرنے کو یقینی بنانے کے لئے مضبوط حفاظتی طریقہ کار موجود ہیں کیونکہ ہم مقامی اتھارٹی کے ساتھ فوری تقرریوں کی تلاش میں ہیں۔ کسی بھی بچے یا نابالغ کا لاپتہ ہونا انتہائی سنگین ہے اور ہم پولیس اور مقامی حکام کے ساتھ ان کو فوری طور پر تلاش کرنے اور ان کے محفوظ ہونے کو یقینی بنانے کے لئے چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید