• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوکرین پر روسی حملے کے بعد ولادیمیر پیوٹن نے میزائل حملے کی دھمکی دی تھی، بورس جانسن

لندن (پی اے) بورس جانسن نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ایک غیر معمولی فون کال میں ولادیمیرپیوٹن نے انہیں میزائل حملے کی دھمکی دی تھی۔ اس وقت کے وزیراعظم نے کہا کہ مسٹر پیوٹن نے انہیں بتایا کہ اس میں صرف ایک منٹ لگے گا۔ مسٹر جانسن نے کہا کہ یہ تبصرہ اس وقت کیا گیا، جب انہوں نے بہت طویل کال کے دوران خبردار کیا کہ جنگ فروری 2022میں ایک مکمل تباہی ہوگی۔ یہ بات بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم میں سامنے آئی ہے، جس میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ مسٹر پیوٹن کی بات چیت کا جائزہ لیا گیا ہے، مسٹر جانسن نے مسٹر پیوٹن کو خبردار کیا کہ یوکرین پر حملہ کرنے سے مغربی پابندیاں لگ جائیں گی او روس کی سرحدوں پر نیٹو کے مزید فوجی ہوں گے۔ انہوں نے مسٹرپیوٹن کو یہ کہہ کر روسی فوجی کارروائی کو روکنے کی بھی کوشش کی کہ یوکرین مستقبل قریب میں نیٹو میں شامل نہیں ہوگا لیکن مسٹر جانسن نے کہا کہ انہوں نے ایک موقع پر مجھے دھمکی دی اورکہا کہ بورس میں آپ کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا لیکن ایک میزائل سے، اس میں صرف ایک منٹ لگے گا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ جس قدر پرسکون لہجہ اختیار کرتے ہوئے لاتعلقی ظاہر کر رہے تھے، وہ صرف مجھے مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوشش تھی۔ مسٹر جانسن نے کہا کہ صدرپیوٹن انتہائی غیر معمولی کال کے دوران بہت دوستانہ تھے۔ یہ جاننا ناممکن ہے کہ کیا مسٹرپیوٹن کی دھمکی حقیقی تھی تاہم برطانیہ پر پچھلے روسی حملوں کے پیش نظرحال ہی میں 2018 میں سیلسبری میں روسی رہنما کی طرف سے کوئی بھی خطرہ، چاہے ہلکا ہو، مسٹر جانسن کے پاس سنجیدگی سے لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ نو دن بعد 11 فروری کو وزیر دفاع بین ویلس اپنے روسی ہم منصب سرگئی شوئیگو سے ملنے کے لئے ماسکو پہنچے۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم پیوٹن بمقابلہ مغرب سے پتہ چلتا ہے کہ مسٹر ویلس اس یقین دہانی کے ساتھ چلے گئے کہ روس یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا لیکن انہوں نے کہا کہ دونوں فریق جانتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہے۔ مسٹر ویلس نے اسے غنڈہ گردی یا طاقت کے مظاہرے کے طور پر بیان کیا، جو یہ ہے کہ میں آپ سے جھوٹ بولنے جا رہا ہوں، آپ جانتے ہیں کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ آپ جانتے ہیں کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں اور میں پھر بھی آپ سے جھوٹ بولوں گا۔ میرے خیال میں یہ کہ میں طاقتور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کافی ٹھنڈے لیکن براہ راست جھوٹ نے ان کے اس یقین کی تصدیق کر دی ہے کہ روس حملہ کر دے گا۔ میٹنگ سے نکلتے ہی انہوں نے کہا کہ روس کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل ویلری گیراسیموف نے ان سے کہا کہ ہم دوبارہ کبھی ذلیل نہیں ہوں گے۔ پندرہ دن سے بھی کم وقت کے بعد جب24فروری کو ٹینک سرحد پر لپکے، مسٹر جانسن کو آدھی رات کو صدر زیلنسکی کا فون آیا۔ مسٹر جانسن نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ زیلنسکی بہت پرسکون تھے لیکن انہوں نےمجھے بتایا کہ تم جانتے ہو، وہ ہر جگہ حملہ کر رہے ہیں۔ مسٹر جانسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے صدر کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں مدد کی پیشکش کی۔ انہوں نے میری یہ پیشکش قبول نہیں کی اور وہ بہادری کے ساتھ وہیں کھڑےرہے، جہاں وہ تھے۔
یورپ سے سے مزید