کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انڈیا پاکستان میں دہشتگردی کیلئے ٹی ٹی پی کے لوگوں کو ہر قسم کی ٹریننگ دے رہا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے تانے بانے کل بھی بھارت سے ملتے تھے آج بھی ملتے ہیں، انڈیا کی افغانستان میں کمرشل اور انٹیلی جنس موجودگی ہے، آئی جی پولیس خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا کہ بدقسمتی سے پشاور شہر میں سیف سٹی کیمرے موجود نہیں ہیں، پولیس لائنز کے گیٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کررہے ہیں،سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کی شرائط مانتے ہوئے سخت اقدامات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی ارکان کی ری سیٹلمنٹ پر پی ٹی آئی حکومت میں ہی سوات میں لوگوں نے احتجاج شروع کردیا تھا، کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ سب سے پہلے سوات آئے جہاں دوبارہ پرانی سرگرمیاں شروع کردی تھیں، پی ڈی ایم حکومت کے اوائل میں ہی ری سیٹلمنٹ پالیسی مسترد ہونا شروع ہوگئی تھی، سوات کے بعد حال ہی میں وانا میں بھی دہشتگردی کیخلاف بہت بڑا مظاہرہ ہوا ہے، سوات کے احتجاج میں پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں نے شرکت کی، میری اطلاع کے مطابق دہشتگرد کارروائیاں پاکستان سے آپریٹ نہیں ہورہی ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں پاکستانی سرحد کے قریب بیٹھی ہوئی ہے، ہمیں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کا پتا ہے پاک فوج وقتاً فوقتاً ان کے ٹھکانوں پر حملے بھی کرتی ہے، پشاور دھماکے کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز ایک صفحہ پر ہیں، ہماری کوشش ہوگی تمام مکتبہ فکر ایک صفحہ پر آئیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں بھی مسجدوں اور نمازیوں پر حملے نہیں ہوتے جس طرح پاکستان میں ہورہا ہے، انڈیا پاکستان میں دہشتگردی کیلئے ٹی ٹی پی کے لوگوں کو ہر قسم کی ٹریننگ دے رہا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے تانے بانے کل بھی بھارت سے ملتے تھے آج بھی ملتے ہیں، انڈیا کی افغانستان میں کمرشل اور انٹیلی جنس موجودگی ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان ،تحریک طالبان افغانستان کی حلیف رہی ہے وہ ان کے مشکو رہیں، کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں دوبارہ جنگ شروع کی ہے تو یقیناً تحریک طالبان افغانستان میں کچھ گروپس کی ہمدردیاں ضرور ان کے ساتھ ہوں گی، کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان طالبان مختلف ہیں مگر حلیف ضرور ہیں، پاکستان پچھلے چند ماہ سے افغان حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھارہا ہے، افغان حکومت کی طرف سے ہمیں حوصلہ افزا ردعمل ملا ہے، کل کی ٹریجڈی کے بعد بھی افغان حکومت سے رابطہ ہوا ہے۔ آئی جی پولیس خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا کہ پشاور پولیس لائنز دھماکا سیکیورٹی کی ناکامی ہے لیکن اس کی کچھ وجوہات ہیں، سیکیورٹی ناکام ہونے کی بڑی وجہ مرکزی کمانڈ کا نہ ہونا ہے، پولیس لائنز تقریباً سوا سو سال پہلے پانچ سو لوگوں کیلئے بنی تھی آج یہاں ہر وقت ڈھائی سے تین ہزار سویلین و پولیس اہلکار ہوتے ہیں۔