• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکثر لوگوں کو کبھی کبھار مزاج میں چڑچڑےپن کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انھیں بہ یک وقت غصے، جھنجھلاہٹ اور گرم دماغی کی کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے۔ تاہم اگر یہ کیفیت دائمی اور انتہائی شکل اختیار کرلے تو ماہرین کے مطابق یہ کسی باقاعدہ طبی حالت کی جانب اشارہ ہوسکتی ہے، جیسے کہ اضطراب (انزائٹی) اور افسردگی (ڈپریشن)۔ یہ باقاعدہ تشخیص شدہ ذہنی مسائل ہیں، جس کے لیے علاج کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

انگریزی زبان میں اس کیفیت کے لیے (Irritability)کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، جس کا سلیس اردو میں مطلب ’زود مزاجی ‘ لیا جاتا ہے۔ اس کیفیت کے بارے میں آپ کو ذیل میں درج چیزیں جاننے کی ضرورت ہے۔

زود مزاجی کیا ہے؟

زود مزاجی ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے جو جھنجھلاہٹ، اضطراب اور غصے کے جذبات کو یکجا کرتی ہے۔ اس کیفیت کے حامل افراد میں بے صبری اور مختصر مزاج ہونے کا رجحان ہوتا ہے، وہ معمولی مسئلے پر بھی مایوسی کے ساتھ فوری ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ ہیوسٹن میں ایک لائسنس یافتہ کلینکل سوشل ورکر ایبی وِلسن کا کہنا ہے کہ، ’’چڑچڑاپن ایک فطری انسانی جذبہ ہے، لیکن اگر ایک شخص حد سے زیادہ اس کیفیت میں مبتلا رہے تو ممکنہ طور پر یہ باقاعدہ طبی مسئلہ ہے، جس کا علاج کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ زود مزاجی یا چڑچڑےپن کے مستقل اور خلل ڈالنے والے دورے دماغی صحت کی خرابی کی علامت ہوسکتے ہیں، جیسے اضطراب یا افسردگی۔ اس کا تعلق جسمانی مسائل جیسے دماغی چوٹ یا اچانک نشہ آور چیزیں چھوڑنے سے بھی ہوسکتا ہے۔

زود مزاجی کی علامات

زود مزاجی کی کئی علامات ہوسکتی ہیں لیکن اس کی کوئی مخصوص تعریف نہیں ہے۔ چڑچڑےپن کا سامنا کرنے والے افراد میں بے چینی، مسائل پر توجہ کا مرتکز رہنا، موڈ کے طابع رہنا خصوصاً چڑچڑاپن اور پریشانی، جارح مزاجی، جلد غصے میں آنا، طبعی علامات جیسے دل کی دھڑکن کا تیز ہوجانا، ٹینشن اور غیرآرام دہ محسوس کرنا میں سے کئی علامات ہوسکتی ہیں۔

زود مزاجی کی وجوہات

اس کیفیت کا کوئی واحد محرک نہیں ہے۔ ’’ اس کے اسباب کثیرالجہتی، شدید یا دائمی ہو سکتے ہیں،‘‘ یہ بات ڈیبرا سٹلٹز، ایم ڈی، باربورسویل، ویسٹ ورجینیا کی ایک ماہر نفسیات کہتی ہیں۔ کبھی کبھار چڑچڑاپن عمومی چھوٹے موٹے مسائل کی ایک بڑی تعداد سے پیدا ہو سکتا ہے، جیسے کہ کوئی تکرار، مالی پریشانی یا کام کی آخری تاریخ وغیرہ۔ دائمی چڑچڑاپن کئی نفسیاتی اور جسمانی عوامل کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

نفسیاتی محرکات

زود مزاجی کئی دماغی خرابیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ مزاج میں مستقل چڑچڑا پن عام طور پر ان لوگوں میں پایا جاتا ہے جن کی تشخیص اضطراب اور افسردگی کے طور پر ہوتی ہے۔ جینیاتی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے، چڑچڑاپن ایک موروثی خصلت بھی ہو سکتی ہے۔ زود مزاجی کے نفسیاتی محرکات میں ڈپریشن، انزائٹی، بائی پولر ڈِس آرڈر، ارتکاز کی کمی (ADHD)، سونے میں بے ترتیبی جیسے بے خوابی، نیند کا نہ آنا، نیند میں سانس اُکھڑنا،اور اچانک شدید غنودگی طاری ہوجانا، پوسٹ ٹراماٹک اسٹریس ڈِس آرڈر (PTSD)، ڈیمینشیاشامل ہوسکتے ہیں۔

طبعی محرکات

ڈاکٹر سلٹینوف کہتے ہیں کہ، زود مزاجی جسمانی بے آرامی، درد یا دباؤ سے بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ ’’جسمانی بے آرامی عام طور پر دائمی ہوتی ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ، بے چینی محسوس کرنے سے منسلک جذباتی اور جسمانی تکلیف کو سنبھالنے کی صلاحیت کو ختم کر دیتی ہے۔‘‘ اس صورتِ حال کی وجوہات دائمی درد، مختلف ادویات جیسے اسٹیرائڈز، اسٹیمیولینٹس، اینٹی ڈپریسنٹس اور کچھ اینٹی ہائپرٹینسیوز کا استعمال، پری۔ مینسٹروئل سنڈروم، دماغی چوٹ، عمومیت سے کم یا زیادہ سرگرم تھائرائڈ، نشہ آور چیزوں کا ترک استعمال، بلڈ شوگر میں کمی ہوسکتی ہیں۔

بچوں میں زود مزاجی کے اسباب

چڑچڑے رویے کے خدشات پیدا ہونے کے بعد متاثرہ بچوں کو ذہنی صحت کی جانچ کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ اگرچہ کسی تناؤ کی صورت میں مزاج میں چڑچڑاپن آنا ایک عمومی خصلت ہے، تاہم اگر یہ کیفیت دائمی اور شدید ہو تو یہ کسی بڑے مسئلے کا اشارہ ہوسکتی ہے جیسے ڈپریشن، اضطراب، آٹزم، بائی پولر ڈس آرڈر، ADHD یا اپوزیشنل ڈیفائنٹ ڈس آرڈر (ODD)۔ او ڈی ڈی بچوں میں پیدا ہونے والی وہ کیفیت ہوتی ہے جس کے تحت وہ کسی کی کوئی بات سُننے اور ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتے اور اپنے ہم عصروں، والدین اور اساتذہ وغیرہ کو اپنا حریف تصور کرتے ہیں۔ کچھ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں میں چڑچڑاپن ان کی بعد کی زندگی میں انزائٹی، ڈپریشن یا بائی پولر ڈِس آرڈر کا باعث بن سکتا ہے۔

زود مزاجی کی تشخیص

زود مزاجی کو ذہنی مسئلہ نہیں سمجھا جاتا اور اس لیے اس کی باقاعدہ تشخیص نہیں کی جا سکتی۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لوگوں کو ضرورت پڑنے پر مدد نہیں لینا چاہیے۔ وِلسن کہتے ہیں، ’’جو لوگ چڑچڑےپن کا سامنا کر رہے ہیں وہ ان احساسات پر قابو پانے کے لیے ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ تھراپی، چڑچڑےپن کی بنیادی وجہ کو سمجھنے اور لوگوں کی مدد کر سکتی ہے۔ اس میں بہتر طریقے سے کچھ جذبات کو سمجھنے اور ان پر قابو پانے کے لیے نمٹنے کے نئے طریقہ کار سیکھے جا سکتے ہیں۔‘‘

علاج

دماغی صحت کی خدمات فرہم کرنے والا پریکٹیشنر پہلے ان اسباب کا جائزہ لے گا جو کسی فرد کے چڑچڑےپن میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ اگرچہ زود مزاجی کے علاج کا کوئی واحد طریقہ نہیں ہے لیکن علاج کے طریقوں جیسے پیرنٹ مینجمنٹ ٹریننگ (PMT)، کاگنیٹیو بیہیووریل تھراپی (CBT) اور ڈایلیکٹیکل بیہیووریل تھراپی (DBT) نے بچوں میں بہتری دِکھائی ہے۔

احتیاطی تدابیر

اگرچہ چڑچڑے مزاج کی علامات دور کرنے کا کوئی باضابطہ علاج نہیں ہے، لیکن کئی احتیاطی تدابیر اختیار کرکے آپ اس صورتِ حال پر قابو پاسکتے ہیں۔

* کیفین، جیسے کافی اور چائےکے ساتھ ساتھ تمباکونوشی، الکوحل سے پرہیز کریں

* رات میں کم از کم سات گھنٹے بلارخنہ نیند لیں

* ان معاملات کی نشاندہی کریں جو مزاج میں چڑچڑے پن کا باعث بنتے ہیں، ان سے بچنے کی کوشش کریں

* ان معاملات کی نشاندہی کریں جن سے آپ کو ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے، جیسے عبادت، ورزش، کتب بینی، موسیقی سُننا وغیرہ

* ’مائنڈ فل نیس‘ کو اپنائیں

ڈاکٹر سے کب رجوع کرنا چاہیے؟

اگر آپ اکثر شدید چڑچڑے پن کا شکار رہتے ہیں، یا آپ کو لگتا ہے کہ یہ احساسات آپ کی روزمرہ زندگی پر اثرانداز ہو رہے ہیں، تو یہ طبی ماہر سے مدد لینے کا وقت ہو سکتا ہے۔

صحت سے مزید