• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخواکے دارالحکومت پشاور میں سیکورٹی خدشات کے سبب ڈپٹی کمشنر شفیع اللہ نے اگلے 10 دن کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جس کے تحت 5 یا زیادہ افراد ایک جگہ جمع نہ ہو پائیں گے،احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت کارروائی ہوگی۔یہ پابندی اس وقت نافذ کی گئی ہے جب ایک غیرسیاسی ’پشاور اولسی تحریک‘ امن و امان کی صورتحال اور کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف پشاور میں احتجاج کرنے جا رہی ہے۔دوسری جانب پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج جاری ہے، جس میں عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان، منظور پشتین، محسن داوڑ اور دیگر خطاب کریں گے۔مظاہرین نے بتایا کہ یہ وہی تحریک ہےجس کا چند ماہ قبل سوات سے آغاز ہوا تھا ، اس میں طلبہ، سول سوسائٹی اور مقامی عمائدین کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی جماعتیں بھی شریک ہیں۔لکیر پیٹنے کا کوئی فائدہ نہیں کہ دہشت گردی کے عوامل اور ہولناکیوں سے سبھی آگاہ ہیں ۔یہ عذاب یوں تو پورے ملک نے جھیلا تاہم خیبرپختونخوا اور بلوچستان تو گویا ایک عرصہ لہو میں لتھڑے رہے ۔ رواں ہفتے پیرکے روزپشاور کے علاقے پولیس لائنز کی جامع مسجد میں خود کش دھماکے نے ،جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ،جن میں زیادہ تر پولیس اہلکار شامل تھے ،ماضی کی یاد تازہ کر دی ہے،خاص طور پر آرمی پبلک سکول پشاور کے بہیمانہ قتل عام کی ۔پاکستان بلا شبہ اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین موڑ پر ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں سیکورٹی سخت کرنا اور دفعہ 144کا نفاذ سر دست ایک اہم اقدام ہے تاہم اس وقت ملک بھر میں سیکورٹی کو فول پروف بنانالازم ہے ،یہ حالات ملک کے ہر مقتدر شعبے اور حکام سے سنجیدہ اقدامات کے متقاضی ہیں ،خواہ وہ سیاستدان ہوں یا دیگر تمام ریاستی ادارے کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کیلئے فوج تو پہلے ہی برسرپیکار ہے،تاہم اب ماضی کی کوتاہیوں کو نظر میں رکھتے ہوئے اس ناسور کو جڑسے اکھاڑنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھنا ہو گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین