• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران، آف شوز کمپنیز میں سرمایہ کاری، شوکت خانم اسپتال کے 3 ملین ڈالرز جن 2 کمپنیوں میں لگائے مجھے علم نہیں، وہ بے نامی تھیں، ویڈیو لنک پر عدالت میں بیان

اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر 2008 میں شوکت خانم کے 3ملین ڈالرز سے سرمایہ کاری کا اعتراف کر لیا اور کہا کہ 2015 میں یہ رقم اسپتال کو واپس کردی گئی، تاہم جن 2کمپنیوں سرمایہ کاری کی گئی مجھے علم نہیں وہ بے نامی تھیں، عمران خان نے کہا کہ اسپتال کے عطیات جائزہیں یا نہیں جائزہ لینے کیلئے کوئی میکنزم نہیں، امتیاز حیدری پی ٹی آئی کے ڈونر بھی تھے یا نہیں مجھے علم نہیں، شیخ سلیم المشانی کون ہے یہ بھی یاد نہیں، شوکت خانم اسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں، شوکت خانم اسپتال کے مالی فیصلوں کی آڈٹ رپورٹ ہوتی ہے، اسپتال کا بورڈ مجھ سے پوچھ کر فیصلے نہیں کرتا، اب معلوم ہوا ہے 2 آف شور کمپنیوں میںشوکت خانم کا پیسہ ایوسٹ ہوا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مسلم لیگ(ن)کے رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کیخلاف ہتک عزت کیس کی سماعت ہوئی۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان وڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور وکیل ولید اقبال انکی معاونت کرنے کیلئے ساتھ موجود رہے۔ خواجہ آصف کے وکیل علی شاہ گیلانی نے چیئرمین پی ٹی آئی پر جرح کی تو عمران خان نے اپنے بیان میں اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ 2008 میں 3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی، یہ رقم 7 سال ایچ بی جی گروپ کے پاس رہی اور 2015 میں شوکت خانم کو واپس دے دی گئی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ ایچ بی جی گروپ کے چیف ایگزیکٹو امتیاز حیدری ہیں اور وہ بھی سرمایہ کاری کی منظوری دینے والی کمیٹی میں شامل تھے لیکن انہوں نے ذاتی فائدے کیلئے سرمایہ کاری کی منظوری نہیں دی تھی، بورڈ میٹنگز میں اس سرمایہ کاری سے متعلق بات ہوئی تھی، خواجہ آصف کو لیگل نوٹس بھیجتے وقت سرمایہ کاری کی رقم واپس نہیں آئی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے بیان میں کہا کہ معلوم نہیں کہ امتیاز حیدری پی ٹی آئی کے ڈونر بھی تھے یا نہیں، شوکت خانم اسپتال کیلئے متعدد سمندر پار پاکستانی ڈونیشن دیتے ہیں، امتیاز حیدری کے کردار کے حوالے سے عدالت کو گمراہ نہیں کیا، مجھے نہیں معلوم انڈومنٹ فنڈ بورڈ کب بنایا گیا تھا، صرف اتنا معلوم ہے کہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ 90 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ 2005 میں بورڈ آف گورنرز میٹنگ میں آپ نے کہا تھا کہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ ابھی نہیں بنایا، اور اب کہہ رہے ہیں 90 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔

اہم خبریں سے مزید