اسلام آباد( نیوز ایجنسیاں) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے غیرمصدقہ آڈیو،اور ویڈیو لیکس کے تدارک کے حوالے سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور تمام ججز کو خط لکھ دیا اور تمام ججز سے آئین کے تحت شہریوں کے پرائیویسی تحفظ کیلئے اقدامات کی استدعا کردی۔ خط میں گزشتہ برس دائرآئینی درخواست فوری سماعت کیلئے مقررکرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عمران خان نے اپنے خط میں کہا ہے کہ سوال اٹھایا کہ کونسا قانون عوام کی اس طرح نگرانی اور خفیہ ریکارڈنگز کی اجازت دیتا ہے؟قانون سے انحراف اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے کیا اقدامات کیے گئے؟خط میں کہا گیا ہے کہ مبینہ آڈیوزویڈیوز سابق سرکاری شخصیات اورعام افراد کے مابین گفتگو پر مبنی ہیں، اور یہ غیر مصدقہ مواد پر مشتمل ہوتی ہیں، ان آڈیوز اور ویڈیوز کو کاٹ چھانٹ کر جعلی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے، قومی شواہد ہیں کہ اس جعلی مواد سے تنقیدی آوازوں کو دبایا ہے۔ عمران خان نے استدعا کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ بدقسمتی سے اب تک میری یہ درخواست سماعت کیلئے مقرر نہ کی جاسکی، میری گزشتہ برس دائر کی گئی آئینی درخواست فوری سماعت کیلئے مقررکی جائے۔ عمران خان نے تمام ججز سے آئین کے تحت شہریوں کے پرائیویسی تحفظ کیلئے اقدامات کی استدعا کرتے ہوئے 8 اہم ترین سوالات بھی چیف جسٹس اور ججز کے سامنے رکھ دئیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کونسا قانون عوام کی اس طرح نگرانی اور خفیہ ریکارڈنگز کی اجازت دیتا ہے؟ یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہےکہ قانون اس نگرانی اور ریکارڈنگز کا حق کسے دیتا ہے؟ یہ سوال بھی جواب طلب ہےکہ اس نگرانی اور ریکارڈنگز کی حدود و قیود کیا ہیں؟ یہ سوال بھی اہم ہےکہ اس نگرانی اور ریکارڈنگز کا سلسلہ کب تک جاری رہےگا؟ ؎