اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کے کیس میں عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے۔
عمران خان بار بار بلانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق فوجداری کارروائی کیس کی سماعت کے دوران جج نے حکم دیا تھا کہ عمران خان ادھر آ جائیں، فردِ جرم عائد ہو جائے تو پھر چلے جائیں۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل علی بخاری اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
وکیل علی بخاری اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
عمران خان کے وکیل علی بخاری نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ الیکشن کمیشن کے وکیل ہیں، وکیل ہی رہیں، ترجمان نہ بنیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کچھ دیر پہلے لاہور سے اسلام آباد کے لیے نکلے ہیں، انہوں نے جوڈیشل کمپلیکس کی 2 عدالتوں میں پیش ہونا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی آج اس عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں گے۔
عمران خان کے وکیل نے سماعت 5 دن کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔
جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ عمران خان 11 کورٹس میں پیش ہو سکتےہیں، کچہری میں نہیں؟ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس پیش ہو جائیں گے، اِدھر کے لیے ان کے ٹائم نہیں بچے گا؟
جج نے حکم دیا کہ ادھر فرِ دجرم عائد ہونی ہے، عمران خان ادھر آ جائیں، فردِ جرم عائد ہو جائے تو پھر چلے جائیں۔
وکیل علی بخاری نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث اس کیس میں عمران خان کے وکیل ہیں، آج یہاں اس عدالت میں پیش ہونے کے لیے وہ دستیاب نہیں ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں آج پھر طلب کر لیا۔