اسلام آباد (قاسم عباسی) سابق وزیر اعظم عمران خان کوملک کے مختلف شہروں میں37 مقدمات کا سامنا ہے۔ ان میں عدالتی مقدمات پولیس اور ایف آئی اے کے کیسز اور الیکشن کمیشن کی جانب سے کارروائیاں شامل ہیں ۔ تحریک انصاف کے 76مقدمات میں عمران خان اور ان کی پارٹی کی حکومت کیخلاف مقدمات شامل ہیں ۔ جب پارتی رہنما فواد چوہدری سے استفسار کیاگیا کہ جب عمران خان کےخلاف (37) مقدمات ہیں تو وہ 76کا دعویٰ کیوں کرتے ہیں تو وہ اپنے اور پارٹی کے دائر مقدمات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ فواد چوہدری کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق 19مقدمات میں خود عمران خان درخواست گزار ہیں جبکہ مجموعی طور پر ان کیخلاف 37مقدمات ہیں جن میں وہ براہ راست ملوث ہیں ۔ ان کیخلاف 21ایف آئی آرز درج کروائی گئی ہیں جن میں سے 11صرف ایک ہی دن میں درج ہوئیں ۔ جو 25مئی 2022کو درج کروائی گئیں ۔ 3اسی سال 8اگست کو درج کروائی گئیں ۔ اس فہرست میں حالیہ مقدمات اور ایف آئی آرز شامل نہیں ہیں۔ عمران خان کے حکومت کیخلاف درج کروائے گئے 5مقدمات سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں ۔ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کیخلاف دو مقدمات درج کرائے۔ دو مقدمات خود ان کیخلاف درج ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان نے 6مقدمات درج کروائےجن میں چار وفاق اور دو الیکشن کمیشن کیخلاف ہیں ۔ پشاور ہائیکورٹ میں درج تین مقدمات میں سے ایک مقدمے میں پی ٹی آئی سربراہ درخواست گزار ہیں ۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کیخلاف تین مقدمات ہیں ۔ الیکشن کمیشن میں عمران کیخلاف 5مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں غیر ملکی فنڈنگ ، کے پی ہیلی کاپٹر کیس ، پارٹی صدارت سے ہٹانے، الیکشن کمیشن اور اس کے سربراہ کیخلاف ہتک آمیز زبان استعمال کرنے کا کیس شامل ہے ۔ ایف آئی اے میں دو کیس اور انسداد دہشتگردی عدالت میں ان کیخلاف تین مقدمات ہیں جبکہ اسلام آباد بینکنگ سرکل عدالت میں ایک مقدمہ چل رہا ہے ۔ ان میں پی ٹی آئی اور اس کے ارکان کیخلاف مقدمات شامل نہیں ہیں۔