اسلام آباد(ایجنسیاں/جنگ نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جمعرات کو اسلام آباد کی تینوں عدالتوں میں پیش نہ ہوئے اور مختلف کیسز کی سماعت میں آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کردیں جو کہ منظور کرلی گئیں۔جج دھمکی کیس میں عمران خان پیش نہ ہوئے ‘سرکاری وکیل نے کہاکہ لاہورمیں دفعہ 144نافذہے ‘ عمران خان کی پیشی پر نہیں جبکہ اقدام قتل کیس پی ٹی آئی چیئرمین کی عدم پیشی پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہناتھاکہ کسی ایک کیس کے ٹرائل کو تو آگے بڑھنے دیں جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ملزم اگر شامل تفتیش نہیں ہوتا تو اس کے اپنے نتائج ہوں گے‘وقت اس لیے دے رہا ہوں کہ عمران خان نے شامل تفتیش ہونا ہے‘ادھرعمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں اقدام قتل کے کیس کی بھی سماعت ہوئی ‘سرکاری وکیل نے کہاکہ ریلی لیڈ کرنے سے بہتر ہے عمران خان عدالت پیش ہوجائیں‘جج راجہ جواد عباس نے کہاکہ عدالت ضمانت خارج کر بھی دے تو عمران خان کو گرفتار تو آپ بھی نہیں کرتے۔ تفصیلات کے مطابق خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکےکیس میں عمران خان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی۔ عمران خان سیشن کورٹ میں پیش نہ ہوئے اور ان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔وکیل کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہتے‘مختلف عدالتوں میں عمران خان نے بذریعہ ویڈیولنک حاضر ہونےکی درخواستیں دیں، موجودہ حکومت عمران خان کو قتل کرنا چاہتی ہے۔سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 لاہور میں نافذ ہے، عمران خان کی عدالت پیشی پر نہیں۔پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے آنے تک سول جج رانا مجاہد رحیم نے سماعت میں 2 بجے تک وقفہ کردیا۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرتے ہوئےکیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہنوازرانجھا پر مبینہ حملے پر اقدام قتل کے کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت آج تک منظورکی تھی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو آج 3 بجے عدالت میں پیش ہونا تھاتاہم یہاں بھی عمران خان پیش نہ ہوئے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی ۔سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا عمران خان شامل تفتیش ہوئے؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ عمران خان ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے نہیں بلکہ ملزم نے تفتیشی افسر کے پاس جانا ہوتا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ان سے کہیں کسی ایک کیس کے ٹرائل کو تو آگے بڑھنے دیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوتے تو قانون اپنا راستہ خود بنائےگا، ملزم اگر شامل تفتیش نہیں ہوتا تو اس کے اپنے نتائج ہوں گے ۔ عدالت عالیہ نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 21 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ وقت اس لیے دے رہا ہوں کہ عمران خان نے شامل تفتیش ہونا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونےکا حکم دے دیا۔ عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں اقدام قتل کے کیس میں عمران کے وکیل نعیم پنجوتھہ عدالت پیش ہوئے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔وکیل نعیم پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دینا چاہتا ہوں جس پر جج راجہ جوادعباس نے کہا کہ سکیورٹی بنیاد پر دلائل دینے ہیں؟ عدالت سے پہلےتو ٹیلی ویژن پر آپ کے دلائل چل جاتے ہیں ۔عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کےبعد 3 بجےسماعت کریں گے۔